پاکستانی سپریم کورٹ کا عمران خان کی فوری رہائی کا حکم
11 مئی 2023سپریم کورٹ نے نیب کی طرف سے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔ تحریک انصاف کے سربراہ کی رہائی کے لیے درخواست ان کی جماعت کے رہنما فواد چوہدری نے بدھ کے روز عدالت میں دائر کی تھی۔ اس درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کی۔ دوران سماعت عدالت کے حکم پر عمران خان کوعدالت میں پیش کیا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری اور مظاہروں کے درمیان پی ٹی آئی کے تمام بڑے رہنما گرفتار
عدالت نے عمران خان کوہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اس کی رائے میں عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق نہیں۔
پی ٹی آئی اور جی ایچ کیو میں تعلقات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر؟
پرتشدد مظاہروں کا ذمہ دار نہیں، عمران خان
دوران سماعت عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے وقت انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر ڈنڈے برسائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں پیشی کے سلسلے میں وہاں موجود تھے لیکن انہیں اغوا کر لیا گیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا گیا۔
القادر ٹرسٹ کیس سے عمران خان اور ملک ریاض کا کیا تعلق ہے؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ عمران خان اپنی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں کی مذمت کریں۔ اس پر تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ ان پرتشدد واقعات کے ذمہ دار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انہیں گرفتار کر لیا گیا، تو اس کے بعد وہ پر تشدد مظاہروں کے لیے کیسے ذمہ دار ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو جماعت الیکشن چاہتی ہے، وہ انتشار کی خواہش مند کیسے ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے عمران خان کو یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان کی جماعت کے کارکن پر امن رہیں گے۔
سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دیے جانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ منگل کے روز عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان میں جاری مظاہروں میں کم ازکم پانچ افراد کے ہلاک ہونے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے فوج کی املاک کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔
پنجاب بھر میں ایک ہزار سے زائد گرفتاریاں، انٹرنیٹ سروس معطل
اس کے نتیجے میں مخلتف شہروں میں فوج طلب کر لی گئی تھی جبکہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے تشدد کے ان واقعات کو ملکی تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیتے ہوئے پر تشدد مظاہروں میں ملوث افراد سے سختی سے نمٹنے کا انتباہ بھی جاری کیا تھا۔
اسی دوران پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سمیت سینکڑوں کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ تاہم اب توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد انتہائی کشیدگی کے ماحول میں کچھ بہتری آ سکتی ہے۔
ش ر / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)