پنجاب کے سات لاکھ طلبہ کے لیے نظر کی عینکیں اور آلات سماعت
15 مئی 2024نیوز ایجنسی کے این اے کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کی نئی ریاستی حکومت جرمنی کی مدد سے اندازاً سات لاکھ بصارت یا سماعت سے محروم طلبہ کو چشمے اور سماعت کے آلات فراہم کرے گی۔ پاکستان کی 236 ملین آبادی میں سے نصف کا تعلق ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب سے ہے۔
فروری میں منتخب ہونے والی پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ اس مقصد کے لیے پنجاب بھر کے اسکولوں میں بچوں اور نوجوانوں کی بصری اور سننے کی صلاحیتوں کی جانچ کی جائے گی۔ اسی طرح حکومت طلبہ میں غذائیت کی کمی سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کرے گی اور آٹزم کے شکار بچوں کے لیے لاہور میں ایک خصوصی اسکول قائم کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
جرمنی نے اس منصوبے میں حکومت پنجاب کو تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جرمن ادارے 'ٹووف رائن لینڈ‘ نے اس منصوبے کی تکمیل کے لیے تکنیکی مہارت فراہم کرنے اور پروجیکٹ مینجمنٹ پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ TÜV Rheinland جرمنی میں چیزوں کے معیار کی جانچ پڑتال کرنے والا ادارہ ہے اور اسے ٹیکنیکل مانیٹرنگ ایسوسی ایشن بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں آٹزم کے شکار افراد کا دوہرا المیہ
اس جرمن ادارے کے بھارت اور مشرق وسطیٰ کے لیے نائب صدر بینیڈکٹ آنزلمان نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کرنے کے بعد بتایا، ''ہماری کمپنی اس منصوبے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
دو کروڑ ساٹھ لاکھ بچے اسکول سے باہر: وزیر اعظم کا اعلان تنقید کی زد میں
گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پنجاب کے دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے کے لیے ''کلینک آن وہیلز‘‘ منصوبے کے آغاز اور طالب علموں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیپ ٹاپ فراہم کرنے کے پروگرام کو سات سال قبل روک دیا گیا تھا۔
سیاسی طور پر بااثر اور ایک صنعتی خاندان سے تعلق رکھنے والی مریم نواز فروری میں پاکستان میں ہونے والے انتخابات کے بعد صوبہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ بننے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
ا ا / ش ر (کے این اے)