پاکستانی قیادت جاگ جائے، من موہن سنگھ کا انتباہ
29 مئی 2011فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP نے بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (PTI) کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے یہ باتیں براعظم افریقہ کے چھ روزہ دورے سے واپسی پر کہیں۔ پاکستان میں مسلمان انتہا پسندوں کے حوالے سے اب تک سخت ترین الفاظ استعمال کرتے ہوئے من موہن سنگھ نے کہا:’’پاکستان کے ہمسایہ ملک کے طور پر ہمیں دہشت گردی کی اُس مشین کے بارے میں بے حد تشویش ہے، جو ابھی بھی پاکستان میں پورے طور پر سرگرم عمل ہے۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم نے کہا:’’جتنا زیادہ مَیں دیکھتا ہوں کہ پاکستان میں کیا کچھ ہو رہا ہے، اُتنا ہی زیادہ مَیں اِس بات کا قائل ہو جاتا ہوں کہ پاکستانی قیادت کو (عسکریت پسندوں کی جانب سے درپیش خطرات کا سامنا کرنے کے لیے) اب جاگ جانا چاہیے۔‘‘
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق من موہن سنگھ نے کہا:’’ہمیں پاکستان کو اِس بات کا قائل کرنا ہو گا کہ یہ اُن کے اپنے فائدے میں ہے کہ وہ خطّے بھر سے دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں ہماری لازمی طور پر مدد کریں۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم نے مزید کہا:’’(پاکستان کو یہ جان لینے کی) ضرورت ہے کہ دہشت گردی کا یہ عفریت، جسے اُنہوں نے کبھی خود ہی جنم دیا تھا، اب خود اُس کے اپنے وجود کو بھی اُتنا ہی نقصان پہنچا رہا ہے، جتنا کہ دوسروں کو۔‘‘
نئی دہلی حکومت ایک طویل عرصے سے اپنے ہمسایہ ملک پر عسکریت پسندوں کو پناہ گاہ فراہم کرنے کا الزام عائد کرتی چلی آ رہی ہے تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اب بھارتی حکومت کی اس تشویش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بد امنی اس ملک کے ایٹمی وسائل کو خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔
بھارت کو زیادہ تشویش کراچی میں پیش آنے والے گزشتہ وِیک اَینڈ کے اُس واقعے کی وجہ سے ہوئی ہے، جس میں دہشت گرد سترہ گھنٹوں تک ایک نیول ایئر بیس پر قابض رہے۔ بھاری اسلحے سے لیس ان دہشت گردوں نے نہ صرف جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے دو قیمتی طیاروں کو تباہ کر دیا بلکہ دَس سکیورٹی اہلکاروں کو بھی ہلاک کر دیا۔
نئی دہلی حکومت کو دو مئی کے اُس واقعے نے بھی ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں ایک امریکی خصوصی فورس نے دارالحکومت اسلام آباد سے صرف دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ایبٹ آباد میں کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل