پاکستانی مزدوروں کے 'نامناسب رویے' پر خلیجی ملکوں کی شکایت
31 جولائی 2024اورسیز پاکستانیوں کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر ارشد نے اورسیز پاکستانیوں کے متعلق سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ کئی خلیجی ممالک نے اپنے یہاں پاکستانی تارکین وطن اور مزدوروں کے رویے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان ملکوں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت شامل ہیں۔
عرب ممالک میں پاکستانی گداگروں اور جیب کتروں کے چرچے
انہوں نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستانیوں کے کام کی اخلاقیات، کام کے تئیں ان کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اور بعض مجرمانہ سرگرمیاں بڑے مسائل ہیں۔
پاکستان کے ناموافق حالات اور انسانوں کی اسمگلنگ کا ناسور
متحدہ عرب امارات: غیرقانونی تارکین وطن کے لیے عام معافی
انہوں نے بتایا کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے پچاس فیصد جرائم میں پاکستانی ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی سی سی کے ملکوں نے پاکستانیوں کے جن "نامناسب" رویوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تشویش ناک قرار دیا ہے، اس میں دبئی میں خواتین کے سامنے ویڈیوز بنانا بھی شامل ہے۔
اورسیز پاکستانیوں کی وزارت کا کہنا ہے کہ اس منفی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے وزارت مختلف ممالک میں پاکستانی لیبر فورس کے مستقبل نیز ملازمتوں کی دستیابی اور مواقع کے حوالے سے اعداد و شمار مرتب کر رہی ہے۔
بھکاری بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں
پاکستانی حکام نے اورسیز پاکستانیوں کے متعلق سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ تقریباً چھ سے آٹھ لاکھ پاکستانی بیرون ملک سفر کرتے ہیں، ان میں سے دو سے تین لاکھ واپس آتے ہیں۔ بیرون ملک جانے والے میں 96 فیصد جی سی سی ممالک کو جاتے ہیں۔
پاکستان: بگڑتی معیشت کا شاخسانہ، سفید پوش طبقہ گداگری پر مجبور
سعودی عرب جانے کے لیے پاکستانی ورکرز کا نیا ٹرانزٹ روٹ کابل
ڈاکٹر ارشد کے مطابق سعودی عرب میں بیس لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی حکام نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ "بھکاریوں اور بیمار لوگوں" کو نہ بھیجے، کیونکہ جی سی سی اب ٹیکنالوجی اور ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی بھکاری اکثر زیارت کے بہانے عراق جاتے ہیں۔ بہت سے لوگ عمرہ کے ویزوں پر سعودی عرب جاتے ہیں اور پھر بھیک مانگنے کے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے بھکاریوں میں 90 فیصد پاکستانی شہری تھے۔
بیشتر مزدور'غیر ہنرمند'
وزارت اوورسیز کے حکام نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ملک جانے والے پاکستانی زیادہ تر ''غیر ہنر مند'' ہوتے ہیں اور ان میں مناسب تربیت کی کمی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں دوسرے ملکوں کے شہری ان کی جگہ لے لیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کویت نے پاکستانی نرسوں کے بارے میں ایک مسئلہ اٹھایا ہے، جو مبینہ طور پر ملازمت سے متعلق کچھ فرائض انجام دینے سے انکار کر رہی ہیں اور اس کے بجائے روزانہ کی معمول کی سرگرمیوں کی ذمہ داری وارڈ بوائز پر ڈال رہی ہیں۔ مزید یہ کہ وہ مقامی زبان سیکھنے کی کوشش نہیں کرتیں بلکہ ملک میں صرف چھ ماہ قیام کے بعد یورپ جانا چاہتی ہیں۔
قطر نے پاکستانی مزدوروں کی جانب سے کام کے دوران حفاظتی ہیلمٹ پہننے سے انکار کرنے کی شکایت کی ہے۔
ج ا / ص ز (خبر رساں ادارے)