پاکستانی معیشت میں بہتری مگر مزید کوششوں پر زور
15 دسمبر 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مشن چیف ہیرالڈ فنگر کے مطابق معیشت میں بہتری کی کنجی حکومتی اخراجات میں خسارے کو کم کرنا اور کرنسی کو دباو سے آزاد کرنے میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے یہ بات اپنی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد کےایک ہفتے تک جاری رہنے والے دورے کے اختتام پر کی۔
روپے کی قدر میں کمی، غیر ملکی سرمایہ کاری کا نادر موقع
بھاری جرمانہ کیا پاکستانی معیشت کے لیے دھچکا ہے؟
پاکستانی اقتصادیات میں بہتری ضرور مگر غربت کم نہیں ہوئی
پاکستانی معیشت: نئے سال میں بھی بہتری متوقع
چیف ہیرالڈ فنگر کا مزید کہنا تھا، " گو کہ حکومت نے ملکی معیشت کو درپیش متعدد چیلینجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں تاہم مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ معیشت کے کمزور ہونے کے عمل کو دوبارہ پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔‘‘ فنگر کے خیال میں بھرپور کوششوں سے ہی موجودہ اقتصادی استحکام کو بچایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے حصول میں حکومت کی انتہائی کوششیں شامل رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے خیالات کے اظہار میں بڑھتی ہوئی برآمدات کے باعث ملک کے زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کی جانب بھی اشارہ کیا۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا یہ بیان چھ بلین ڈالر کے امدادی پروگرام کے اختتام کے ایک برس بعد جائزہ رپورٹ مرتب کے بعد سامنے آیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مشن چیف کے مطابق امن و امان کی صورتحال میں بہتری، توانائی کی فراہمی، انفراسٹکچر میں سرمایہ کاری اور زراعت میں بہتری کی صورت میں اب یہ مالیاتی ادارہ امید کرتا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی اقتصادیات میں 5.6 کا اضافہ ممکن ہو سکے گا۔
ماہرین کے مطابق معیشت کی رفتار میں جس تیزی کی امید کی جارہی ہے، اگر اس پر پورا اترا گیا تو یہ گزشتہ دس برسوں کے دوران سب سے زیادہ ہو گی۔ خاص طور سے اس موقع پر جب کہ ٹرانسپورٹ اور توانائی کے انفراسٹکچر میں چین نے 50 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
دوسری جانب کئی معاشی ماہرین کے مطابق ملک میں غربت میں کمی کے لیے پاکستان کو ترقی کی شرح کوچھ سے آٹھ فیصد تک لانے کے ساتھ ساتھ اس شرح کو اگلے برسوں میں مسلسل برقرار رکھنا ہو گا۔