پشاور میں ایئر فورس بیس پر حملہ، آٹھ طالبان حملہ آور ہلاک
18 ستمبر 2015پشاور سے ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق پشاور کے مضافات میں بڈابیر کے مقام پر ملکی ایئر فورس کے اڈے پر حملہ آج جمعہ اٹھارہ ستمبر کی صبح کیا گیا، جس کے بعد حملہ آوروں اور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کے مابین خونریز جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق بڈابیر ایئر بیس پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کی تعداد دس تھی، اور فضائی اڈے پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے اس حملے کا فوری جواب دیا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس حملے کے بعد ملکی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف فوراﹰ پشاور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے اس کارروائی کے بعد کلیئرنگ آپریشن میں حصہ لینے والے سکیورٹی سٹاف سے ملاقات کی۔
عاصم سلیم باجوہ کے بقول اس حملے میں بیس افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں دو افسرون سمیت دس فوجی بھی شامل ہیں، جنہیں علاج کے لیے فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ باقی دس زخمیوں میں کتنے سویلین شامل ہیں۔ تاہم موقع پر موجود ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ زخمیوں میں چند خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ پاکستانی طالبان کے ایک ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں نے کیا۔ میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں خراسانی نے کہا کہ اس کارروائی کے دوران حملہ آوروں نے ’خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا اور مجموعی طور پر قریب 50 سکیورٹی اہلکاورں کو نشانہ بنایا گیا‘۔
اس حملے کے بعد پاکستانی نشریاتی اداروں پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ملکی فوج کے ہیلی کاپٹر بڈابیر ایئر بیس کی فضا میں پرواز کر رہے تھے جبکہ مقامی پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
پشاور کے نواح میں بڈابیر ایئر بیس پر مقامی طالبان عسکریت پسندوں نے یہ حملہ ایسے وقت پر کیا ہے، جب ملکی سکیورٹی فورسز کی طرف سے قبائلی علاقوں، خصوصاﹰ شمالی وزیرستان میں پاکستانی طالبان اور ان کے اتحادی غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کئی مہینوں سے جاری ہے۔