والدين سے لگن اور مجبوری، سائيکل پر بارہ سو کلوميٹر کا سفر
24 مئی 2020''ميرے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ تھا ہی نہيں،‘‘ جيوتی نے کہا۔ جيوتی کے بقول اگر وہ سائيکل چلا کر دارالحکومت نئی دہلی سے اپنے گاؤں تک نہ جاتی تو شايد وہ اور اس کے والد آج زندہ نہ ہوتے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنيا کے بيشتر ممالک کی طرح ان دنوں بھارت ميں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ کئی معاملات ميں نرمی متعارف کرا دی گئی ہے تاہم کام کاج کی تلاش ميں بڑے شہروں کا رخ کرنے والے لاکھوں مہاجر ورکرز اب بھی شديد متاثر ہيں۔ اچانک متعارف کردہ پابنديوں کے سبب بے روزگار مزدوروں کی اپنے گھروں کی طرف طويل مسافتوں کی دانستانيں، پچھلے دنوں ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنی رہيں۔
جيوتی اپنے والد کے ہمراہ نئی دہلی کے نواحی علاقے گرو رام ميں رہائش پذير تھی۔ اس نے بتايا کہ آمدنی نہ ہونے کے باعث بات فاقوں تک آن پہنچی تھی۔ جيوتی کے والد رکشہ چلا کر گزر بسر کيا کرتے تھے۔ مگر ايک حادثے کے بعد سے وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہيں۔ ايک طرف معذوری، پھر ملازمت بھی ختم۔ مکان مالک نے کرايہ ادا نہ کرنے پر گھر سے نکال پھيکنے کی دھمکی دی رکھی تھی۔
جيوتی نے ہزاروں ديگر مہاجر ورکرز کی طرح سائيکل خريدی اور نکل پڑی اپنے والد کے ساتھ گھر کی طرف۔ جيوتی کا گاؤں دربھنگا بھارت کے مشرقی حصے ميں واقع ہے۔ اس دس دن لگے اپنے گاؤں تک پہنچنے ميں۔ اس دوران کھانے پينے کی ضروريات رستے ميں ملنے والوں کی خيرات سے پوری ہوتی رہيں۔ جيوتی نے بتايا کہ صرف ايک مرتبہ مختصر سفر کے ليے انہيں ايک ٹرک سے لفٹ ملی، ورنہ ديگر پورا راستہ اس نے خود کی سائيکل چلائی۔
اب جيوتی کو بہار ميں اپنے گھر پہنچے تقريباً ايک ہفتہ ہو چکا ہے۔ آٹھويں جماعت کی طالبہ جيوتی اسی سال جنوری ميں اپنے والد کی تيمار داری کے ليے نئی دہلی گئی تھی اور پھر وہيں کی ہو کر رہ گئی۔ وہ بتاتی ہے کہ سفر سے وہ بہت تھک گئی تھی۔ ''موسم بھی انتہائی گرم تھا ليکن ميرے پاس اور کوئی چارہ نہيں تھا۔ ميرے سر پر صرف ايک چيز سوا تھی، گھر پہنچنا۔‘‘
بھارت کی سائيکلنگ فيڈريشن کو جب جيوتی کے سفر کے بارے ميں پتا چلا، تو فيڈريشن نے اسے پيشکش کی ہے کہ وہ آئندہ ماہ ٹرين کے ذريعے نئی دہلی جائے اور سائيکلنگ کے آزمائشی مقابلوں ميں حصہ لے۔ يہی فيڈريشن اولمپک اور ديگر بين الاقوامی ٹورنامنٹس کے ليے کھلاڑی جنتی ہے۔
امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بيٹی ايوانکا ٹرمپ نے بھی جيوتی کو داد ديتے ہوئے ٹوئيٹ کی، 'محبت اور برداشت کی ايک خوبصورت مثال۔‘
جيوتی کا کہنا ہے کہ اسے عزت ملنے اور حوصلہ افزائی پر خوشی ہے تاہم اس نے يہ شہرت کے ليے نہيں بلکہ مجبوری کے تحت کيا۔
ع س / ع ت (اے پی)