پوٹن ایردوآن ملاقات، ساری کدُورتیں جاتی رہیں
3 مئی 2017سن 2015ء میں شامی سرحد پر پیش آنے والے اس ناخوشگوار واقعے کے بعد روس نے ترکی کے خلاف مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد کر دی تھیں جبکہ جواب میں ترکی نے بھی ایسے کئی اقدامات کیے تھے، جو ماسکو کے لیے بھی تکلیف دہ ثابت ہوئے تھے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تین مئی بدھ کے روز بحیرہٴ اسود کے کنارے واقع روسی ساحلی شہر سوچی میں دورے پر گئے ہوئے مہمان ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد باہمی تعلقات کے پھر سے مکمل طور پر معمول پر آنے کی نوید پوٹن نے ایک نیوز کانفرنس میں سنائی۔
پوٹن نے کہا کہ تعلقات پھر سے معمول پر آ رہے ہیں اور ترکی کے خلاف عائد تمام تجارتی پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ روسی صدر نے کہا کہ روس ترکی کے ساتھ مل کر ایک بلین ڈالر مالیت کا ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ قائم کرے گا اور سیاحتی مقامات میں سکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے میں بھی ترکی کی مدد کرے گا۔
ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر ہونے والی اس نیوز کانفرنس میں پوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس اور ترکی کے فوجی حکام شام میں امن کی بحالی کے لیے مل کر مختلف اقدامات کر رہے ہیں اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے شام کے کچھ علاقوں میں نو فلائی زونز متعارف کروانے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔
پوٹن نے کہا کہ ایسے زونز قائم ہو جانے کی صورت میں جنگی طیاروں کا اُن کے اندر داخل ہونا منع ہو گا۔ روسی صدر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ ٹیلی فون گفتگو میں شام میں امن کی کوششوں کے لیے اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔
ترک صدر ایردوآن نے امید ظاہر کی کہ جمعرات سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شروع ہونے والے اُن امن مذاکرات میں ’نو فلائی زونز‘ کی تجویز قبول کر لی جائے گی، جن میں ایران اور امریکا بھی شرکت کر رہے ہیں۔
ایردوآن کے مطابق دونوں ملک چاہتے ہیں کہ شام میں جاری خونریزی کا جلد از جلد خاتمہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ ان دونوں ممالک کی ثالثی کے نتیجے میں گزشتہ سال دسمبر میں فائر بندی عمل میں آئی تھی، جس کی اکثر خلاف ورزی ہوتی رہتی ہے۔
مذاکرات سے پہلے پوٹن نے کہا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ صدر ایردوآن نے سوچی کے لیے روانگی سے پہلے کہا تھا کہ اس ملاقات میں روس کی جانب سے ترکی کے خلاف عائد اقتصادی پابندیاں ہٹانے اور ترک شہریوں کے لیے ویزے کی پابندی کے خاتمے پر بات ہو گی۔ پوٹن اور ایردوآن کی ملاقات کے بعد سرکردہ روسی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگلے چند روز کے اندر اندر روس ترکی سے اناج درآمد کرنے کا آغاز کر دے گا۔