پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، بھارت میں ملک گیر ہڑتال
5 جولائی 2010بھارت میں اس ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے اکثر بڑے شہروں میں معمول کا کاروبار معطل رہا اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ اس ہڑتال کی بنا پر فضائی سفر کے بڑے مراکز ممبئی اور کولکتہ میں بہت سی تجارتی پروازیں بھی منسوخ کرنا پڑ گئیں۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف اپوزیشن کی اپیل پر بارہ گھنٹے کی یہ ہڑتال بہت کامیاب رہی، جس نے ریل کے بہت سے انٹرسٹی رابطوں کو بھی متاثر کیا۔ معاشی اصلاحات کے حکومتی پروگرام کے خلاف سیاسی احتجاج کے طور پر اس ہڑتال کی اپوزیشن کی بڑی جماعت BJP کے علاوہ بائیں بازو کی کئی سیاسی جماعتوں نے بھی حمایت کی۔ حکومت نے اس وجہ سے کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لئے بہت سے شہروں میں پولیس کی بہت زیادہ اضافی نفری بھی تعینات کر رکھی تھی۔
ہڑتال کے دوران بھارت کی جن ریاستوں میں معمول کی زندگی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ان میں وہ صوبے خاص طور پر نمایاں تھے، جہاں مقامی حکومتیں نئی دہلی میں حکمران کانگریس پارٹی کی نہیں ہیں، مثلا مغربی بنگال، مہاراشٹر، کرناٹک اور بہار۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اس ہڑتال نے خاص طور پر بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز اور BJP کی حکومت والے صوبے کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کو بھی متاثر کیا، جہاں سافٹ ویئر تیار کرنے والے سینکڑوں ادارے مکمل طور پر بند رہے کیونکہ کارکنوں کو احتیاطی طور پر اپنے گھروں پر ہی رہنے کے لئے کہہ دیا گیا تھا۔
جن شہروں میں ہڑتال کے دوران پولیس کو مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کرنا پڑا، ان میں ممبئی اور کولکتہ سرفہرست تھے۔ ان شہروں میں سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں پولیس کے سریع الحرکت دستے تعینات کئے گئے تھے۔
اس دوران شمالی شہر لکھنؤ میں بھی پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت استعمال کرنا پڑی اور بی جے پی کے ایک مرکزی رہنما اورن جیٹلی کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ جیٹلی نے اپنی گرفتاری سے پہلے ہڑتال کو بے مثال کامیابی قرار دیا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق بھارت میں پیر کے روز صرف بارہ گھنٹے کی اس ہڑتال کے باعث ملکی معیشت کو مجموعی طور پر قریب تیس ارب یا تین بلین روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف