پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا پاکستانی فیصلہ ’غلطی‘ ہے، امریکہ
7 جنوری 2011پاکستان کی جانب سے پٹرول کی قیمتوں میں متنازعہ اضافے کا فیصلہ واپس لیے جانے کے ردِ عمل پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کو اپنے اقتصادی قوانین اور ضابطوں میں اصلاحات لانا ہوں گی۔ ان میں وہ قوانین بھی شامل ہیں، جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور اخراجات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘
ہلیری کلنٹن نے کہا، ’ہم نے یہ واضح کر دیا ہے ... ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو مضبوط اقتصادی بنیاد فراہم کرنے کے لیے ہونے والی ترقی کا رُخ موڑنے کا فیصلہ غلطی ہے۔ ہم اپنے اس مؤقف کا اظہار کرتے رہیں گے۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ انہوں نے واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی سے منگل کو دفتر خارجہ میں ملاقات کی تھی اور اس موقع پر پٹرول کی قیمتوں سے متعلق امریکی مؤقف ان پر واضح کر دیا تھا۔
قبل ازیں محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان مارک ٹونر نے پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں سے متعلق ایسے کسی فیصلے پر امریکی مخالفت کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’ہم نے یہ کہا تھا کہ جن اصلاحات پر پاکستانی حکومت عمل پیرا ہے، وہ مشکل ہیں مگر وہاں دیرپا اقتصادی استحکام کے لئے اہم بھی ہیں۔‘
ٹونر نے مزید کہا، ’اس پر ہمارا اعتراض یہ ہے کہ پاکستان کو مشکل اقتصادی اصلاحات پر عمل کرنا ہو گا اور سچی بات یہی ہے کہ یہ ایک تکلیف دہ عمل ہوگا۔‘
قبل ازیں جمعرات کو پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سیاسی دباؤ کے پیشِ نظر پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا اعلان کیا۔ ان کے اس فیصلے کا مقصد گرتی ہوئی حکومت کو سہارا دینا بتایا جاتا ہے۔
اپوزیشن رہنما نواز شریف نے منگل کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں 11 اصلاحات عمل میں لائی جائیں جن میں پٹرول کی قیمتوں میں واپسی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ بعدازاں انہوں نے الٹی میٹم کی مدت بڑھا دی۔ ان مطالبات پر عمل نہ کرنے پر انہوں نے پنجاب کی صوبائی حکومت سے حکمران جماعت کو خارج کرنے کی دھمکی بھی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دِنوں حکومت کی ایک اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی حکومت سے علیٰحدگی اختیار کر لی تھی۔ ایم کیو ایم نے بھی پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو اپنے اس فیصلے کی وجوہات میں سے ایک قرار دیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان