’پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے خلاف پیر کو بھارت بند‘
4 جولائی 2010نئی دہلی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پرسرکاری کنٹرول ختم کرنے اور قیمتوں میں اضافے کی منظوری دینے کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیر پانچ جولائی کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ملک گیر اس ہڑتال کی سماج وادی پارٹی، سی پی آئی اور سی پی ایم سمیت بعض دیگر چھوٹی جماعتوں نے بھی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
1975ء کی ایمرجنسی کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحد ہوئی ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کا البتہ کہنا ہے کہ وہ بی جے پی کی ہڑتال کی حمایت نہیں کر رہے بلکہ اپنے طور پر پیر ہی کو ہڑتال کر رہے ہیں۔
اتوار کو کولکتہ میں وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے ایک کانفرنس کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات میں کہا: ’’ تیل کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔‘‘ نئی دہلی حکومت نے بجٹ پر بڑھتے بوجھ کی وجہ سے تیل کی قیمتوں کو عالمی منڈی سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 25جون کے اس فیصلے کے بعد فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ تا سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ اقدامات کے تحت بھارت میں پیٹرول کی قیمت میں ساڑھے تین روپے، ڈیزل کی قیمت میں دو روپے اور گیس کے سلنڈر کی قیمت میں پینتیس روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ بھارت میں مختلف ریاستوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کی نوعیت مختلف ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد نئی دہلی میں پیٹرول کی قیمت اکیاون روپے فی لیٹر جبکہ ممبئی میں لگ بھگ چھپن روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ آئندہ کی قیمت کا تعین اب بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت پر منحصر ہوگا۔
کانگریس کی سربراہی میں یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس کے حکومتی اتحاد کا مؤقف ہے کہ ملک گیر ہڑتال سے عام شہریوں کی زندگیوں پر منفی اثرات پڑیں گے۔ اس کے حق میں یہ دلیل دی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ ماضی کے ایک فیصلے میں احتجاج کے لئے ہڑتال کو ایک غیر قانونی عمل قرار دے چکی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنا مؤقف پارلیمان میں پیش کرے سڑکوں پر نہیں۔
بی جے پی کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ’بھارت بند‘ کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ اس ضمن میں تاجر تنظیموں کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ختم کرنے سے ذرائع آمدورفت پر اٹھنے والی لاگت بڑھ جائے گی۔
پیر کی ہڑتال کو کامیاب کرنے کے لئے اتوار کو نئی دہلی میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کا اجلاس ہوا۔ اس میں اپوزیشن کے اہم رہنماوں کو مختلف ریاستی دارالحکومتوں میں مظاہروں کی سربراہی کے لئے بھیجنے جیسے فیصلے ہوئے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر