انگلستان میں جمہوری ادارے آہستہ آہستہ قائم ہوئے۔ ابتدائی دور میں عام لوگوں کو جمہوری حقوق نہیں مِلے تھے۔ جن کے لیے اِنہوں نے مسلسل جدوجہد کی تحریکیں اور مظاہروں کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کیے۔
عہدِ وسطیٰ کے انگلستان میں پارلیمنٹ کے اراکین کے لیے الیکشنز ہوتے تھے۔ انتخابی حلقے محدود ہوتے تھے۔ صرف صاحبِ جائیداد کو ووٹ دینے کا حق تھا۔ ووٹنگ خفیہ نہیں ہوتی تھی بلکہ ہاتھ اُٹھا کر ووٹ دیا جاتا تھا۔ الیکشن کے دن اُمیدوار ووٹروں کے لیے Bear اور Chees کے Sandwich فراہم کرتا تھا۔ جو ووٹرز ضعیف ہوتے تھے، اُنہیں بگھی میں بٹھا کر لایا جاتا تھا۔ الیکشنز میں مُتوسط طبقے اور عام لوگوں کو ووٹ کا کوئی حق نہیں تھا۔
صنعتی انقلاب نے برطانیہ کی سوسائٹی کو بدل ڈالا۔ شہروں کی آبادیاں بڑھ گئیں لیکن پارلیمنٹ میں اُن کی کوئی سیٹ نہیں تھی۔ پرانے انتخابی حلقوں کی آبادی کم ہو گئی تھی۔ مگر پارلیمنٹ میں اِن کی سیٹ ہوتی تھی۔ اِنہیں Rotten Borougs کہتے تھے، جہاں اُمراء آسانی سے الیکشن جیت لیتے تھے۔
1789ء کے فرانسیسی انقلاب اور نیپولین کی جنگوں کی وجہ سے انگلستان کی سیاست بھی مُتاثر ہوئی۔ صنعتی انقلاب نے ورکنگ کلاس کی تشکیل کی۔ جنہوں نے ٹریڈ یونینز کے ذریعے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ حکومت نے اِن کے مظاہروں کو سختی سے کُچل دیا۔ 1817ء میں مانچسٹر کے ایک جلسے میں فوج نے مزدُوروں کا قتلِ عام کیا۔ تاریخ میں یہ واقعہ پیٹرلُو کے نام سے مشہور ہے۔
اگرچہ عوامی تحریکوں کو کُچل تو دیا گیا مگر معاشرے میں اب بورژوہ طبقہ مضبوط ہو رہا تھا، جن کے پاس تعلیم اور دولت دونوں تھیں۔ لہٰذا اصلاحات کے ذریعے طریقہ انتخابات کو بدلا گیا اور 1825ء عیسوی میں گریٹ ریفارم بِل پاس ہوا، جس میں Rotten Borougs کی سیٹیں ختم کر دی گئیں اور بڑے شہروں میں پارلیمنٹ کی سیٹیں مقرر کی گئی۔ مُتوسط طبقے کو ووٹ کا حق دیا گیا۔ لیکن ورکنگ کلاس اَب بھی ووٹ کے حق سے محروم تھی۔
اس صورتحال میں ٹریڈ یونین کے لیڈروں نے اس احساس کو پیدا کیا کہ جب تک ان کو ووٹ کا حق نہیں مِلے گا، اُن کے نمائندے پارلیمنٹ میں نہیں جائیں گے اور اُن کے حقوق کے لیے قانون سازی نہیں ہو گی تو اُس وقت تک اُںہیں معاشرے میں باعزّت وقار نہیں مِلے گا۔
لہٰذا اپنے سیاسی مطالبات کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے Chartist کے نام سے ایک تحریک چلائی۔یہ تحریک 1838ء سے 1857ء تک جاری رہی۔ اس تحریک میں اُنہوں نے چھ اہم مطالبات پیش کیے۔
-
درخواست دینے والوں کی طرف سے یہ پُرزور اپیل تھی کہ بالغ رائے دہی کی اجازت دی جائے۔ خاص طور سے اُن افراد کو جن کی عمر 21 سال یا اس سے زیادہ ہو۔
-
راہی دہی خفیہ ہونی چاہیے۔
-
پارلیمنٹ کے ممبران کا صاحبِ جائیداد ہونا ضروری نہیں۔
-
پارلیمنٹ کے ممبران کی تنخواہ مُقرر کی جائے۔
-
اِنتخابی حلقے مساوی ہونے چاہییں۔
-
پارلیمنٹ کے الیکشن سالانہ بنیادوں پر ہونے چاہییں۔
چارٹسٹ تحریک کے ابتدائی مظاہرے 1838ء میں برمنگم، گلاسکو اور شمالی انگلستان کے شہروں سے شروع ہوئے۔ اِس کے بعد تحریک کے لیڈروں کو یہ اندازہ ہوا کہ جب تک ایک بڑا مظاہرہ لندن میں نہ ہو گا اور پارلیمنٹ پر دباؤ نہ ڈالا جائے گا تو اُس وقت تک یہ مظاہرے کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
لہٰذا لندن کے مظاہرے کے لیے تیاری شروع ہوئی۔ اس تحریک کے مطالبات کی درخواست پر 1.3 ملین ورکروں نے دستخط کیے۔ جون 1839ء میں اس درخواست کو ایک گاڑی میں رکھ کر اُسے پارلیمنٹ ہاؤس لے جایا گیا۔ اس جلوس میں تقریباً پچاس ہزار لوگ شامل تھے۔ جلوس پُرامن رہا اور تشدّد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ پارلیمنٹ کو یہ درخواست پیش کی گئی۔ مگر اس کے مطالبات پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔
1839ء کے بعد یہ تحریک کمزور ہوتی چلی گئی۔ کیونکہ ورکنگ کلاس کے لیے کسی تحریک کو طویل عرصے جاری رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ اُنہیں گھر کے لیے اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ اس کے بعد بھی تھوڑے بہت مظاہرے ہوئے مگر اُنہیں فوج نے مُنتشر کر دیا۔ اگرچہ چارٹسٹ تحریک فوری طور پر اپنے مطالبات نہ مَنوا سکی۔ مگر وقت کے ساتھ اس کے تمام مطالبات سوائے پارلمینٹ کے سالانہ الیکشن کے، انگلستان کے انتخابی عمل کا حصّہ بن گئے۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر کسی تحریک کو عوامی مقبولیت حاصل ہو جائے تو حکمراں طبقے بھی اس کے دباؤ میں آ جاتے ہیں اور مجبور ہوتے ہیں کہ اپنی مراعات سے دستبردار ہوں اور عام لوگوں کو اُن کے حقوق دیں۔ اگر چارٹسٹ تحریک کو یورپ کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ وہ زمانہ تھا کہ جب 1848ء میں پورے یورپ میں انقلابی سرگرمیاں تھیں۔ لیکن انگلستان میں چارٹسٹ تحریک نے انقلاب کے بجائے اصلاحات کا راستہ اختیار کیا۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔